• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 166075

    عنوان: صرف دل دل میں طلاق کا لفظ سوچنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی

    سوال: مفتی صاحب سے پوچھنا یہ ہے ۔ اگر کوئی شخص دل دل یہ سوچھے کہ نکاح کرنے کے بعد اگر بیوی اس کام کرنے سے منع کرے تو (مذکورہ ان الفاظ پر دل دل سوچا ) - ایک دو تین اور خلاص ( ایک دو تین اور خلاص ان الفاظ تلفظ پر ادا کیا ) تو شادی کے بعد اسکا کیا حکم ہے ؟ اس صورت بھی بتادیں کہ اگر اس شخص نے ایک دو تین اور خلاص کو طلاق کی نیت سے ادا کرے توبعد النکاح اسکے ساتھ کیامعاملہ ھوگا ؟ سوال 2 _ فقہ حنفی میں مذکور ہے کہ اگر کسی مرد طلاق کو نکاح کے ساتھ معلق کرے ۔ تو ایسے تعلیق صحیح ہے نکاح کے بعد طلاق ہو جائے گی ۔ میرا سوال یہ ہے اگر آدمی الفاظ تعلیقات کو دل ہی دل ادا کریں اور صرف دے دیا ۔ دیدو ۔ دیدی وغیرہ الفاظ کو منہ سے ادا کرے تو ایسے تعلیق صحیح ہوگا یا نہیں؟ اسے کیا نکاح کے بعد طلاق واقع ہو جاے گی ۔ مثلا کسی آدمی کا دل ہی دل کہنا کہ جس کسی عورت سے نکاح کرو اسے طلاق دیدیا ۔ اب واقعتا اس شخص نے الفاظ تعلیقا ت کو دل دل ادا کیا صرف طلاق دیدیا "یا تو دیدیا" کو تلفظ اداکیا توبعد النکاح کیا حکم ہوگا ؟ اب حضرات کے پاس تحقیق مقصد ہے ۔ شکریہ

    جواب نمبر: 166075

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 161-136/M=2/1440

    صرف دل دل میں طلاق کا لفظ سوچنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی اسی طرح تعلیق کے الفاظ کو صرف دل میں سوچنے سے تعلیق منعقد نہیں ہوتی جب تک کہ زبان سے تلفظ نہ کیا جائے اس وقت تک صرف خیال و وسوسے کا کوئی اعتبار نہیں، اسی طرح شرطیہ جملے میں شرط کو صرف دل دل میں کہنے اور جزاء کو زبان سے ادا کرنے سے بھی تعلیق منعقد نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند