• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 164191

    عنوان: کیا خلع کی پیشکش پر بیوی کا ہوں کہنا کافی ہے اور خلع ہوجائے گا؟

    سوال: زید نے غصہ میں اپنی بیوی سے کہا میں تمہیں خلع دیتا ہوں کیا تمہیں منظور ہے بیوی نے دھیرے سے کہا "ہوں" جس کو زید نے صحیح سے سنا نہیں تو زید نے دوبارہ پوچھا کہ تمہیں منظور ہے بیوی نے کہا نہیں زید نے تیسری بار پوچھا تب بھی بیوی نے کہا نہیں پھر زید نے بیوی سے دریافت کیا کہ میں نے جب تم سے کہا تھا کہ میں تم سے خلع کرتا ہوں تمہیں منظور ہے تو تم نے ہوں( دبے لفظوں میں ہاں) کہا تھا کہ نہیں تو اس نے کہا کہ میں نے تو یوں ہی مذاق میں ہوں کہہ دیا تھا کیا یہ خلع صحیح ہو گیا کیا اس سے بیوی شوہر کے لئے حرام ہو گئی مفتی صاحب جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں بہت ضروری ہے اللہ آپ کو جزاء خیر دے ۔

    جواب نمبر: 164191

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1264-1045/N=12/1439

    صورت مسئولہ میں جب زید کی بیوی نے پہلی مرتبہ زید کے جواب میں ”ہوں“ یا ”ہاں“ کہہ دیا تو اگرچہ اس نے آہستہ آواز میں کہا، بہت زور سے نہیں کہا اور عورت کے بہ قول مذاق میں تب بھی زید اور اس کی بیوی کے درمیان شرعاً خلع ہوگیا اور اس کے نتیجہ میں عورت پر ایک طلاق بائنہ واقع ہوگئی، جس کا حکم یہ ہے کہ عدت میں یا عدت کے بعد دونوں کا نکاح باہمی رضامندی سے درست ہے؛ البتہ نکاح کے بعد زید کو صرف مابقیہ، یعنی: دو طلاق کا حق ہوگا، مکمل تین کا نہیں۔

    ھو إزالة ملک النکاح المتوقفة علی قبولھا بلفظ الخلع أو في معناہ (تنویر الأبصار مع الدر المختار ورد المحتار، کتاب الطلاق، باب الخلع، ۵: ۸۳- ۸۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وحکمہ أن الواقع بہ ولو بلا مال …طلاق بائن (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الخلع، ۵: ۹۱، ۹۲)، وعرفہ - أي: الصریح - بما یثبت حکمہ الشرعي بلا نیة (رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الصریح، ۴: ۴۵۷)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند