معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 156461
جواب نمبر: 156461
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:240-177/N=3/1439
موبائل فون پر طلاق دینے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے؛ کیوں کہ یہ آمنے سامنے گفتگو کے درجے میں ہے؛ اس لیے اگر کسی شوہر نے اپنی بیوی کو موبائل فون پر دو بار طلاق دی، یعنی: کل دو طلاقیں دیں اور اس نے اِس سے پہلے نکاح کی حالت میں یا اِس کے بعد زمانہ عدت میں کبھی کوئی طلاق نہیں دی تو ایسی صورت میں عورت پر صرف دو طلاقیں واقع ہوئیں، جن کا حکم یہ ہے کہ اگر یہ دو طلاقیں رجعی ہوں تو شوہر عدت میں رجعت کرسکتا ہے اور اگر بائنہ ہوں یا عدت گذرچکی ہو تو باہمی رضامندی سے دونوں کا باہم دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے؛ البتہ آئندہ رجعت یا نکاح جدید کے بعد شوہر کو صرف ما بقیہ: یعنی: ایک طلاق کا حق ہوگا، مکمل تین یا دو طلاق کا نہیں؛ لہٰذاآئندہ طلاق کے سلسلہ میں بہت زیادہ احتیاط کی جائے۔
وإذا طلق الرجل امرأتہ تطلیقة رجعیة أو تطلیقتین فلہ أن یراجعھا فی العدة رضیت بذلک أو لم ترض لقولہ تعالی:﴿فأمسکوھن بمعروف﴾ من غیر فصل الخ (الھدایة ، کتاب الطلاق، باب الرجعة، ۲: ۳۷۳، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، وینکح مبانتہ بما دون الثلاث فی العدة وبعدھا بالإجماع، ومنع غیرہ فیھا لاشتباہ النسب(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الرجعة ۵: ۴۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند