• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 154151

    عنوان: طلاق کے سلسلے میں وسوسوں کا کیا حل ہے؟

    سوال: تین سال پہلے میں نے ایک کام پر طلاق معلق کیا تھا، پھر ایک سال کے بعد وہ کام مجھ سے ہوگیا، پھر میں جب نے ایک آدمی سے پوچھا تو اس نے کہا کہ ایک طلاق رجعی ہوئی ہے ، پھر ایک سال بعد پھر فیس بک میں ایک پوسٹ ہوئی تھی جب میں نے طلاق سے تعلق سے مفصل بیان دیکھا، مجھے پتا نہیں تھا کہ کونسا رجعی ہے اور کونسا بائن ہے اور کون مغلظہ ؟ پھر میرے دل میں وسوسہ پیدا ہوگیا ایک سال کے بعد گذر گیا تھا ، کہ اگر تم نے تین بار کہا ہے تو طلاق مغلطہ ہوئی، میرے دل میں یہ شک پیدا ہوا تو میں مسجد کے ایک ملا کے پاس گیا اور پوچھا کہ اگر کوئی کسی کام پر طلاق معلق کرے اور پھر وہ کام کرلے تو کونسی طلاق ہوئی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر کوئی ایسا کہے کہاگر میں یہ کام ہر وقت کروں اور وہ جو ہر وقت وہ کام کرتاہے تو ایک ایک طلاق ہوتی ہے ، پھر میرے دل میں اور شک پیدا ہوگیا کہ میں نے کیسا کہا تھا؟ اس بات کو ہوئے دو سال گذرچکے ہیں اور اس بات نے مجھے پاگل بنا دیا ہے ، میں روتا اور ادا س رہتا۔ پھر میری بڑے بھابھی مجھے ایک مفتی صاحب کے پاس لے گئیں اس جگہ پر یقیناً ایک طلاق ہے ، اور شک و سوسہ جو تیرے دل میں ہے اس میں یقین نہیں ہے ۔ پھر بھی مجھے بھروسہ نہیں ہوا، کیوں کہ میری ایک بیماری بھی ہے ، اگر کوئی بات میرے دماغ میں داخل ہوجائے اور مجھے ادا کرسے تو پھر وہ بات میرے دماغ سے نہیں نکلتی ۔ میرے دماغ سے اس ملا کو غلط فتوی نہیں نکلتا، پھر بھی تھوڑا بھروسہ ہوا۔ مفتی صاحب سے بات کرنے پانچ دن بعد پھر مجھ سے وہی کام ہوگیا جس پر میں نے طلاق کو معلق کیاتھا، پھر میرے دل میں وسوسہ آیا کہ اس بار میں نے تین طلاق کہی ہے ، پھر میں نے اسی مفتی صاحب کے پاس گیاتو انہوں نے پھر مجھ سے کہا کہ کچھ بھی نہیں ہوا ہے ، تیرے دل میں شیطان شک اور سوسہ ڈال رہاہے ۔ میں ہر روز اس کے پاس جاتا اور وہ یہی بات کہتے کہ کچھ بھی نہیں ہے ، مجھے کسی بات پر بھروسہ نہیں ہوتا اور لفظ طلاق میرے دماغ میں ریکارڈ ہوا ہے ، ابھی مجھے کسی مفتی صاحب کی بات پر یقین نہیں ہوتا، دل میں عجیب عجیب سوال آتاہے کہ تو نے پھر بولا، پھر بولا اور میں بہت روتاہوں، لفظ طلاق میرے دماغ سے نہیں نکلتا، جب کام کرتاہوں ، جب سوتاہوں، جب کھاتا ہوں تو لفظ طلاق میرے دماغ ریکاڑ کی طرح ہے اور بار بار میرے دل میں آتاہے کہ اب میں کیا کروں؟میں کیسے اپنے آپ کو یقین دلا وں کہ میں نے یہ بات نہیں کہی ہے ۔

    جواب نمبر: 154151

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1437-1431/M=1/1439

    صورت مسئولہ میں آپ لفظ طلاق کو سوچ سوچ کر بلاوجہ پریشان نہ ہوں، وساوس وخیالات کو ذہن سے نکال دیں ان کی طرف توجہ نہ کریں، یقین پر عمل کرنا چاہیے، مفتی صاحب سے مسئلہ پوچھ لیا ہے تو اطمینان رکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند