• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 153075

    عنوان: نبھاؤ كی كوشش كے باوجود طلاق كا مطالبہ ہو تو كیا كریں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں۔ زید اور زینب کی شادی ہوئی دونوں خوش و خرم ازدواجی زندگی گذار رہے تھے ۔اس دوران کئی بارزینب اپنی ماں کے گھر گئی اور خوشی خوشی واپس آئی ۔ تقریباً ساڑھے پانچ ماہ بعد زینب کی ماں اسے بلاکرراضی خوشی لیکرگئیں اور زید نے راضی خوشی بھیجا۔زید وقتاً فوقتاًضرورت پر زینب سے ملنے جاتا رہا۔جب زیداپنی والدہ کو ساتھ لیکر اپنی زوجہ کوبلانے سسرال پہنچا تو زید سے طرح طرح کی اناپ شناپ باتیں اور بدتمیزی کی گئی اسطرح زینب اور اسکے گھر والوں نے زید کو یونہی واپس کردیا ساتھ ہی یہ بات معلوم ہوئی کہ ساڑھے چارماہ کاحمل ان لوگوں نے ساقط کرادیا ہے جس کی وجہ سے شوہر کو گہرا صدمہ لگا، اسی درمیان زید کی ماں بیمار پڑجاتی ہیں ٹیسٹ وغیرہ کے سلسلے کی وجہ سے دوچار دن زید کاسسرال جانا موقوف ہوگیا(والدہ کا نلی اورپتّہ کا آپریشن ہونا تھا جو کرادیا گیا) اس کے بعد بلانے کی کوششیں کی گئیں، زینب اور اس کے گھر والوں نے حمل بھی ساقط کرایااور بھجنے کیلئے مسلسل انکار کیا اس کے باوجود صلح جوئی کی کوشش میں زید نے با اثر لوگوں کا سہارا لیا جن کی تمام تر کوششیں نا کام ہوئیں۔مزید برآں زیدپرطلاق کے لئے دباؤ بنایا جانے لگا جبکہ زینب یا اس کے گھر والے معمول کی گھریلو چپقلس کے سوائے مطالبہءِ طلاق کی کوئی بھی معقول اور شرعی وجہ پیش کرنے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے زیدکو غلط ثابت کیا جاسکے اور انکا مطالبہءِ طلاق جائزہو ۔ اول تو زید طلاق کیلئے آمادہ ہی نہیں ہے پھربھی اگر زینب اوراسکے لواحقین کی جانب سے مطالبہئِطلاق میں شدت اختیار کیجاتی ہے تو کیا زیدکو بدل خلع کے طور پرمہر کی رقم کے علاوہ مزیدرقم کا مطالبہ بطورِ شرطِ طلاق جائزہے ؟ اور نکاح کو فسخ کرنے کیلئے کیاطریقہ اختیار کیاجائے ؟ بدل خلع کی رقم جوطلاق دینے کے عوض میں حاصل کیجائے کیاوہ مالِ حلال ہے ؟ دریافت طلب مسائل کاجواب شافی ومفصل و مدلل بحوالہ تحریر فرمائیں نہایت کرم ونوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 153075

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1221-1128/H=11/1438

    اگر زید (شوہر) حُسنِ معاشرت کے ساتھ نبھاوٴ کی پوری کوشش صرف کرچکا اِس کے باوجود بیوی (زینب) کے یا اُس کے اولیاء کی طرف سے علیحدگی اور طلاق حاصل کرنے میں شدت ہی ہو تو بہتر یہ ہے کہ زینب اپنا دین مہر ساقط کردے اور زید اس کے بدلہ میں طلاق دیدے یہ خلع کی شکل ہے، اگر مہر کے علاوہ کچھ مزید رقم یا کوئی دوسرا مال لینا دینا طے کرلیا جائے اور زینب اس کو قبول کرلے تو یہ طلاق علی المال کی صورت ہے، جب زینب یا اس کے اولیاء طے شدہ رقم یا مال دیدیں گے اور زید اس کے بدلہ میں طلاق دیدیے گا تو زید اس مال کا مالک ہوجائے گا، بحقِّ زید وہ رقم یا مال حلال رہے گا، فتاوی تاتارخانیہ میں ہے: وإذا تشاقا الزوجان وخافا أن لا یقیما حدود اللہ فلا بأس بأن تفتدي نفسہا منہ بمال یخلعہا بہ اھ (۵/۵، مطبوعہ زکریا) وإن طلقہا علی مال فقبلت وقع الطلاق ولزمہا المال اھ (ہندیة، ۱/۵۵۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند