• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 152043

    عنوان: اگر عورت اپنے کانوں سے شوہر کو تین طلاق دیتے ہوئے سن لے جب کہ شوہر نہ مانے تو اس كے كیا حكم ہے؟

    سوال: سوال: الاستفتاء جس عورت نے اپنے کانوں سے اپنے شوہر کو تین طلاق دیتے ہوئے سنا ہواس کے بارے میں المرة کالقاضی کے جزئیے کے اعتبار سے حکم لگایا جا تا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان کا نکاح ختم ہو گیا اور وہ معتدہ ہے اور عدت کے بعد نکاح ثانی کر سکتی ہے یا انکا نکاح بر قرار ہے اورنکاح ثانی کے لئے لاقاعدہ طو ر پر طلاق یا خلع لینا ضروری ہے ؟ اگر اسے معتدہ سمجھا جائے تو بظاہر کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا کیوں کہ دیانتا اس کے لئے ایسی حالت میں عدت کے بعد نکاح جائز ہونا چاہئے اگر اسے معتدہ نہ مانا جائے تو کئی سوال پیدا ہوتے ہیں۔ ۱-جب نکاح ختم نہیں ہوا تو اسے نشوز یعنی گھر سے بھاگنے اور شوہر کو اپنے اوپر قدرت نہ دینے کا مشورہ کیوں دیا جاتا ہے ؟ ۲-اگر وہ گھر سے نہ نکلے تو بیوی شوہر کی زبردستی کو نہیں روک سکتی ا ور گھر سے نکلنے کی صورت میں شوہر پر اس کا نفقہ واجب ہے یا نہیں؟ اگر ہاں تو کس بنا پر ؟وہ تو ناشزہ ہے اگر نہیں تو وہ اپنا خرچہ کس سے وصول کرے خاص کرکے جب اس کی کفالت کرنے والا کوئی بھی نہ ہو؟ ۳-ایسی عورت اگر گھر سے نکل جائے اور شوہر ضد کی وجہ سے طلاق یا خلع بھی نہ دے تو اپنی بقیہ زندگی اسی حالت میں گزارے یا اس کی کوئی اور صورت ہے ؟کیوں کہ قاضی کا یک طرفہ خلع سوائے متعنت فی النفقہ کے معتبر نہیں اور گھر سے نکلنے کی صورت میں شوہر نفقہ نہ دینے کی وجہ سے متعنت بھی نہیں ۔ اسی طرح مزید غور کرنے سے اور بھی اشکالات ہوسکتے ہیں ،اس صورت حال میں واضح فتوی کیا دینا چاہئے کہ اس کاح برقرار ہے یا ختم ہوگیا؟

    جواب نمبر: 152043

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1147-1133/M=10/1438

    اگر عورت اپنے کانوں سے شوہر کو تین طلاق دیتے ہوئے سن لے جب کہ شوہر نہ مانے اور وہ انکار کرے تو عورت کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ خود کو مطلقہ سمجھتے ہوئے شوہر سے علیحدگی اختیار کرے اور اپنے اوپر شوہر کو قدرت نہ دے یہ اس لیے کہ عورت جب اپنے کانوں سے تین طلاق کا لفظ سن چکی ہے تو گویا عورت کے حق میں طلاق ہوگئی اور یہ نشوز کا مشورہ دینا نہیں ہے بلکہ عورت کو گناہ سے بچانا ہے، اگر عورت شوہر کے گھر رہتی ہے یا شوہر کی اجازت سے دوسری جگہ رہتی ہے تو نفقہ شوہر کے ذمہ ہے، ایسی صورت حال میں اگر شوہر طلاق کا اقرار نہ کرے نہ بعد میں طلاق دے اور نہ خلع کے لیے آمادہ ہو تو عورت کو چاہیے کہ اپنا معاملہ مقامی یا قریبی شرعی پنچایت میں دائر کرے، از خود عدت گزار کر کسی دوسرے سے نکاح کرلینا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند