• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 150578

    عنوان: شوہر کی رضا مندی کے بغیر خلع درست نہیں

    سوال: میں نے ۱۰/ سال پہلے پاکستان کی ایک بیوہ عورت سے دوسرا نکاح کیا تھا، اور انہیں انڈیا لے کر آگیا تھا، اس میں میری پہلی بیوی کی کوئی رضامندی نہیں تھی، ویزا ختم ہونے کی وجہ سے اور گھر میں سکون نہ ہونے کی وجہ سے میں انہیں پاکستان واپس بھیج دیا۔ وہ انڈیا میں ۹/ مہینے رہی تھیں، اب جب وہ پاکستان پہنچ جاتی ہیں تو مجھے ایک سال بعد نوٹس بھیجتی ہیں کہ مجھے خلع دے کر آزاد کریں۔ اس طرح کرکے چار مرتبہ تحریری شکل میں مجھ سے خلع دینے کو کہا۔ اب سال ۲۰۱۷ء چل رہا ہے، میں آپ سے یہ جاننا چاہتا ہوں کہ شوہر بیوی اتنے وقت دور رہنے پر اور بیوی سے بار بار خلع مانگنے کی صورت میں کیا نکاح دوبارہ کرنا ہوگا؟

    جواب نمبر: 150578

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1026-1022/L=8/1438

    شوہر اور بیوی خواہ کتنے ہی عرصہ دور رہیں اس کی وجہ سے نکاح ختم نہیں ھوتا، اسی طرح خلع میں شوہر کی رضامندی ضروری ہے، شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع درست نہیں، حاصل یہ کہ اگر آپ نے نہ تو اب تک کوئی طلاق دی ہے یا بیوی سے خلع کا معاملہ کیا ہے اور نہ ہی کسی شرعی پنچایت نے شرعی اصولوں کی روشنی میں نکاح کو فسخ کیا ہے تو آپ دونوں کا نکاح اب تک برقرار ہے اگر دونوں ساتھ رہنا چاہیں تو رہ سکتے ہیں، دوبارہ نکاح کی ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند