معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 150386
جواب نمبر: 150386
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 755-721/N=7/1438
صورت مسئولہ میں شوہر نے بیوی سے سوال میں مذکور جملہ ، یعنی: ”اگر تم نے بچوں میں وقفہ کرنے کے لیے طبی طور پر کوئی ٹریٹ مینٹ (علاج ) کیا تو تم میری طرف سے فارغ ہو“،اگر طلاق کی نیت سے کہا ہے یا اس وقت طلاق کا تذکرہ چل رہا تھا یا شوہر نے غصہ میں کہا ، یعنی: طلاق کا معنی مراد ہونے پر کوئی قرینہ پایا جارہا تھا تو ان سب صورتوں میں جب بھی شرط پائی جائے گی ، یعنی: اگر بیوی بچوں میں وقفہ کرنے کے لیے طبی طور پر کوئی ٹریٹ مینٹ (علاج)کرائے گی تو وہ اگرچہ شوہر کی اجازت ورضامندی سے ہو تب بھی حسب شرط عورت پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی(احسن الفتاوی، ۵: ۱۸۸، مطبوعہ: ایچ، ایم، سعید کراچی)، جس کا حکم یہ ہے کہ شوہر کو عدت کے دوران رجعت کا حق ہوگا؛ البتہ آئندہ اسے صرف دو طلاق کا حق ہوگا، مکمل تین نہیں، اور ایک بار شرط پائے جانے پر قسم ختم ہوجائے گی اور اس کے بعد شرط پائے جانے سے دوبارہ کوئی طلاق واقع نہ ہوگی ۔ اور اگر خود شوہر بچوں میں وقفہ کے لیے کوئی تدبیر کرتا ہے، جیسے: عزل یا کنڈوم کا استعمال تو بیوی پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔
ألفاظ الشرط: إن … ومتی ومتی ما، ففي ہٰذہ الألفاظ إذا وجد الشرط انحلت الیمین وانتہت؛ لأنہا لا تقتضي العموم والتکرار، فبوجود الفعل مرة تم الشرط وانحلت الیمین فلا یتحقق الحنث بعدہ (الفتاوی الھندیة، کتاب الطلاق، الباب الرابع فی الطلاق بالشرط ونحوہ، الفصل الأول فی ألفاظ الشرط،۱: ۴۱۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وإذا طلق الرجل امرأتہ تطلیقة رجعیة أو تطلیقتین فلہ أن یراجعھا فی العدة رضیت بذلک أو لم ترض لقولہ تعالی: فأمسکوھن بمعروف من غیر فصل الخ (الھدایة ، کتاب الطلاق باب الرجعة ۲: ۳۷۳، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند