معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 148234
جواب نمبر: 148234
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 302-299/Sd=5/1438
(۱) شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کے لیے اپنی ماں کے کہنے پر چھپ کر مانع حمل دوا یا انجیکشن لگوانا صحیح نہیں ہے؛ اگر آئندہ بھی اس کا اندیشہ ہو تو شوہر اپنے حق کی وجہ سے بیوی کو اگرچہ اس کی ماں سے ملنے سے شرعا روک سکتا ہے؛ لیکن بہتر یہ ہے کہ بیوی کو تنبیہ کردے اور ایسی کوئی تدبیر کرلے کہ بیوی کی اپنی والدہ سے ملاقات بھی ہوجائے اور شوہر کا حق بھی محفوظ رہے، اس لیے کہ بیوی کو والدہ سے ملنے سے روکنا یہ بجائے خود آپسی رشتہ کو متأثر کرنے کا سبب ہے، اس سے الفت ومحبت میں فرق آسکتا ہے۔ قال ابن عابدین: ولذا ینبغي تحریرہ أن یکون لہ منعہا عن کل عمل یوٴدي إلی تنقیص حقہ أو ضررہ أو إلی خروجہا من بیتہ ․․․ (رد المحتار: ۳/۶۰۲، ۶۰۳، باب النفقة)
(۲) اگر بیوی غیر مردوں سے تعلق رکھے تو پہلے بیوی کو سمجھایا جائے اور متنبہ کیا جائے، اکر وہ باز نہ آئے تو اس کا بستر الگ کردیا جائے، اگر پھر بھی باز نہ آئے تو ہلکی سرزنش کی جائے، اگر اس کے باوجود وہ نہ رکے، تو اس کو طلاق دینے کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند