معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 147561
جواب نمبر: 14756131-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 352-286/H=4/1438
محض یہ جملہ (اپنی مرضی کے مطابق اپنی زندگی گذارو میں مداخلت نہیں کروں گا) کہنے کی وجہ سے نکاح کے ختم ہونے کا حکم نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک لڑکے سے بغیر گواہوں کے نکاح کرلیا، دوسری جگہ نکاح کرنے کے لیے کیا طلاق حاصل کرنا ضروری ہے؟
11972 مناظرایک صاحب سعودی عرب میں کام کرتے ہیں اور
کافی عرصہ ہوگیا ان کے پیچھے بیوی کا آوارہ پن کئی سالوں سے جاری تھا اب وہ کھل کر
آوارگی پر اتر آئی۔ اب وہ سعودی سے آئے بیوی نہیں سدھری تو انھوں نے اپنی بیوی کو
نکال دیا۔ (۱)اب اس
شخص کو طلاق دینی چاہیے یا نکاح پہلے ہی ٹوٹ گیا ہے؟ (۲)یا اس صورت میں بھی دونوں کے رہنے کی
گنجائش ہے؟
جناب نعمت اللہ صاحب نے اپنی بیوی رضوانہ انجم سے فون پر جھگڑا کرتے ہوئے رضواناکی بہن سے کہا: ? میں چھوڑتاہوں ، تمہیں ہی پالنا? پھر اسی گفتگو کے دوران چند منٹوں کے بعد رضوانا سے دومرتبہ کہا :? جاگے! میں نے تجھے طلاق دیا? ( جاگے کا لفظ کرناٹک میں عام بول چال میں چلے جانے کے لیے استعمال ہوتاہے ) فون کا اسپیکر آن تھا اور اس گفتگو کو رضوانا کے بھائی نے بھی سنا ، گویا طلاق کے جملے کو خود رضوانا، اس کے چھوٹے بھائی اور اور اس کی چھوٹی بہن نے سنا۔ اب نعمت صاحب اپنے طلاق کے جملے سے مکر رہے ہیں اور انکار کررہے ہیں توکیا رضوانا اور اس کے بھائی اور بہن کی گواہی سے طلاق مانی جائے گی؟واقعہ تو اپنی جگہ حقیقت ہے ،رضوانا اور نعمت اللہ صاحب کے مابین آٹھ سالوں سے ازدواجی تعلقات بھی نہیں ہے اور خلع کے نام پر رضوانا کے نام پر جو زمین ہے وہ اسے مانگ رہے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ رضوانا اور اس کے بھائی اور بہن کی شہادت پر طلاق مانی جائے گی؟ واضح رہے کہ اب وہ مستقل تین سالوں سے دونوں الگ الگ ہی رہے ہیں۔ نیز یہ بھی واضح فرمائیں کہ ایک عورت اپنے مرد کے ساتھ رہے گی جب کہ اس کے مابین ازدواجی تعلقات بھی نہ ہو تو وہ اس طرح کی مصیبت کب تک برداشت کرتی رہے گی؟ ایسی صورت میں اب رضوانا کیا کرے؟ کیا وہ اب دوسری شادی کر سکتی ہے؟
2483 مناظرایک عورت یہ معلوم کرنا چاہتی ہے کہ ۲۰/ تاریخ کو جون کے دن پیسوں کو لے کر میرے آپنے شوہرسے جھگڑا ہوگیا۔ انہوں نے میرے پاس کچھ پیسے رکھوائے تھے اور ان میں سے انہوں نے ۲۰۰۰/ روپئے ایک بار بستروں کے لئے اور ۵۰۰/ روپئے ایک بار لڑکیوں کے لیے مجھ سے لئے اور بھول گئے۔ میں نے کہا یاد کرو تو وہ بولے کہ تم اپنے بھائیوں کو دے آئی ہو۔ میں نے کہا کہ بھائیوں کو ہمیں دینے ہیں۔ اس پرانہوں نے کہا کہ چل بچوں کے سامنے میں تجھے تین دفعہ طلاق دیتا ہو ں ۔ انہوں نے تین دفعہ طلاق دیدی۔ میرے بیٹے اور بھانجے کے سامنے ۔ بھانجے کی عمر ۱۵/سال اور بیٹے کی عمر ۱۸/ سال ہے۔ میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ مرے لیے شریعت میں کیا حکم ہے؟ میرا ایک بیٹا ۱۸/ سا ل کا ہے، ایک بیٹی ۱۷/ سال دوسری ۱۴/ تیسری بیٹی ۱۱/ کی سال ہے۔
1714 مناظر