معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 146938
جواب نمبر: 14693801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 293-242/B=3/1438
زبان سے تلفظ کئے بغیر محض دل دل میں طلاق دینے یا طلاق کا دل میں وسوسہ آنے سے کسی بھی قسم کی کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ ورکنہ لفظ مخصوص وہو ماجعل دلالة علی معنی الطلاق من صریح أو کنایة ․․․․․ وأراد اللفظ ولو حکماً لیدخل الکتابة المستبینة: الدر مع الرد: ۴/۴۳۱، زکریا دیوبند۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک عورت یہ معلوم کرنا چاہتی ہے کہ ۲۰/ تاریخ کو جون کے دن پیسوں کو لے کر میرے آپنے شوہرسے جھگڑا ہوگیا۔ انہوں نے میرے پاس کچھ پیسے رکھوائے تھے اور ان میں سے انہوں نے ۲۰۰۰/ روپئے ایک بار بستروں کے لئے اور ۵۰۰/ روپئے ایک بار لڑکیوں کے لیے مجھ سے لئے اور بھول گئے۔ میں نے کہا یاد کرو تو وہ بولے کہ تم اپنے بھائیوں کو دے آئی ہو۔ میں نے کہا کہ بھائیوں کو ہمیں دینے ہیں۔ اس پرانہوں نے کہا کہ چل بچوں کے سامنے میں تجھے تین دفعہ طلاق دیتا ہو ں ۔ انہوں نے تین دفعہ طلاق دیدی۔ میرے بیٹے اور بھانجے کے سامنے ۔ بھانجے کی عمر ۱۵/سال اور بیٹے کی عمر ۱۸/ سال ہے۔ میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ مرے لیے شریعت میں کیا حکم ہے؟ میرا ایک بیٹا ۱۸/ سا ل کا ہے، ایک بیٹی ۱۷/ سال دوسری ۱۴/ تیسری بیٹی ۱۱/ کی سال ہے۔
1699 مناظراگر کوئی شخص شادی سے پہلے کہتا ہے کہ میں فلاں عورت کو تین طلاقیں دیتا ہوں تو اس پر کیا حکم ہے؟
2680 مناظر