• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 146933

    عنوان: دوسری طلاق پر زیادہ دن گذرجانا؟

    سوال: اپریل 2009ء میں میری شادی ہوئی تھی، ہمارے درمیان کچھ گھریلو مسائل تھے،تقریباً اٹھارہ مہینے پہلے میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی تھی،اس وقت کوئی گواہ نہیں تھا، مگر بہت ہی جلد ہم نے سمجھوتہ کرلیا اور ایک ساتھ رہنے لگے۔ دو بارہ ہمارے مسائل شروع ہوگئے اور تین اکتوبر 2016کو میں نے بیوی کو تحریر میں دو سری طلاق دی، زبان سے طلاق نہیں دی تھی، طلاق دیتے وقت کوئی گواہ نہیں تھا، اس طلاق کے بعد میری بیوی چار دن میرے ساتھ رہی اور پھر دوسرے مکان میں منتقل ہوگئی ۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں اب ہمارے درمیان کیا صورت ہے؟(۱) کیا مکمل طلاق ہوگئی؟اور کیاہمارا تعلق ختم ہوگیا؟ (۲) کیا وہ اب بھی واپس آسکتی ہے؟ (۳) دوسری طلاق دیئے ہوئے پچاس دن ہوگئے ہیں، کیا آٹومیٹک تیسری طلاق ہوجائے گی؟ (۴) وہ کیسے واپس آسکتی ہے؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 146933

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 614-322/L=4/1438

    (۱) (۲) (۴) اگر تحریری طلاق میں آپ نے صرف ایک مرتبہ صریح الفاظ سے دی ہے تو یہ دوسری طلاق بیوی پرواقع ہوگئی، اس کے بعد اگر دونوں چار دن تک ساتھ رہے اس دوران اگر آپ نے بیوی سے صحبت کرلی تھی یا مس بالشہوة کرلیا یا بیوی کا بوسہ لے لیا تھا تو رجعت ہوگئی اور دونوں کا ساتھ رہنا بلا نکاح جائز ہوگیا اور اگر یہ افعال پیش نہ آئے ہوں اور نہ ہی آپ نے زبانی طور پر بیوی سے رجعت کی ہو اور اس دوران اگر بیوی حاملہ نہ ہو اور اس کو تین ماہواری آچکی ہو تو دونوں طلاقیں بائنہ ہوگئیں جس کا حکم یہ ہے کہ تراضی طرفین سے دوبارہ نکاح کرکے دونوں کا ساتھ رہنا جائز ہوجائے گا۔

    (۳) جب تک شوہر تیسری طلاق نہ دے بشرطیکہ عدت بھی باقی ہو اس وقت تک تیسری طلاق واقع نہ ہوگی خواہ دو طلاق دیے ہوئے پچاس دن گذرگئے ہوں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند