معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 145345
جواب نمبر: 145345
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 7-7/N38-1/1438 (۱): اگر آپ کی بیٹی کا زین نامی شخص سے نکاح از روئے شرع درست ہوگیا تھا تو زین نے بحالت نکاح آپ کی بیٹی سے یہ جو الفاظ کہے کہ ”طلاق دی ، میرے گھر سے نکل جاوٴ اور اپنی ماں کے گھر چلی جاوٴ“، اِن الفاظ سے آپ کی بیٹی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی ؛ کیوں کہ آخر کے دو جملے(: میرے گھر سے نکل جاوٴ اور اپنی ماں کے گھر چلی جاوٴ) بہ ظاہر نتیجے کے طور پر کہے گئے ہیں، مستقل طلاق دینے کی نیت سے نہیں کہے گئے؛لیکن جب دوران عدت عملی طور پر رجعت ہوگئی تو آپ کی بیٹی حسب سابق زین کی بیوی باقی رہی؛ اور اس کے بعد جولائی ۲۰۱۶ء میں زین نے جو دوسری طلاق دی تو یہ دوسری طلاق بھی آپ کی بیٹی پر واقع ہوگئی اور پہلی کی طرح یہ دوسری طلاق بھی رجعی ہے، اگر زین نے عدت میں زبانی یا عملی طور پر رجعت کرلی تو نکاح باقی رہے گا ورنہ عدت کے بعد آپ کی بیٹی زین کے نکاح سے مکمل طور پر نکل جائے گی۔ (۲): طلاق شدہ عورت کو اگر ماہواری آتی ہو تو اس کی عدت مکمل تین ماہواری ہوتی ہے ،پس آپ کی بیٹی کی عدت تیسری ماہواری سے پاک ہونے پر مکمل ہوگی۔ وھي - العدة - في حرة تحیض لطلاق أو فسخ بعد الدخول حقیقة أو حکماً ثلاث حیض کوامل (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب الطلاق، باب العدة، ۵: ۱۸۱، ۱۸۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔ (۳):اگر زین کے عقائد کفر تک پہنچے ہوئے ہیں جیسا کہ عام طور پر شیعوں کے عقائد ایسے ہی ہوتے ہیں بالخصوص شیعہ اثنا عشریہ تو آپ کی بیٹی کا زین سے نکاح درست ہی نہیں ہوا، اور اگر اس کے عقائد کفر تک پہنچے ہوئے نہیں ہیں اور یہ بات صحت سے ثابت ہے تو نکاح درست مانا جائے گا اور طلاق اور رجعت کا مسئلہ اسی صورت میں ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند