• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 8969

    عنوان:

    میں سعودی عرب میں رہتاہوں، یہاں پر اکثر لوگ مسح علی الجراب (موزے پر مسح) کے قائل ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں حنفی مسللک پر عمل کرتاہوں کیا میرے لیے اس بات کی اجازت ہے کہ میں بھی مسح کرکے نماز ادا کرلوں، کیوں کہ جولوگ مسح کرتے ہیں وہ بھی ایک قرآن و حدیث کو مانتے ہیں اورحنفی حضرات بھی اسی قرآن و حدیث کو مانتے ہیں۔ پھر یہ کیسا انصاف ہے کہ دوسرے مسلک والے آسانی کو اختیار کرکے فائدہ اٹھائیں اور حنفی حضرات مشقت پر عمل کریں۔ جب یہ بھی سچ ہے امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ اپنے انتقال سے تین دن پہلے مسح علی الجراب کے قائل ہوگئے تھے۔

    سوال:

    میں سعودی عرب میں رہتاہوں، یہاں پر اکثر لوگ مسح علی الجراب (موزے پر مسح) کے قائل ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں حنفی مسللک پر عمل کرتاہوں کیا میرے لیے اس بات کی اجازت ہے کہ میں بھی مسح کرکے نماز ادا کرلوں، کیوں کہ جولوگ مسح کرتے ہیں وہ بھی ایک قرآن و حدیث کو مانتے ہیں اورحنفی حضرات بھی اسی قرآن و حدیث کو مانتے ہیں۔ پھر یہ کیسا انصاف ہے کہ دوسرے مسلک والے آسانی کو اختیار کرکے فائدہ اٹھائیں اور حنفی حضرات مشقت پر عمل کریں۔ جب یہ بھی سچ ہے امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ اپنے انتقال سے تین دن پہلے مسح علی الجراب کے قائل ہوگئے تھے۔

    جواب نمبر: 8969

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2077=144/ د

     

    جوربین یعنی کپڑے کے موزے پر مسح جائز نہیں ہے، صرف ان موزوں پر جائز ہے، جو چمڑے کے ہوں، یا اتنے موٹے ہوں کہ پانی اس سے نہ چھنتا ہو، اورایک دو میل اسے پہن کر چلا جاسکتا ہو، ائمہ اربعہ کا اس پر اتفاق ہے اور قرآن وحدیث کی روشنی میں یہی ثابت ہے۔ والأصل فیہ أنہ قد ثبت أن مراد الآیة الغسل علی ما قدمنا، فلو لم ترد الآثار المتواترة من النبي صلی اللّہ علیہ وسلم فيا لمسح لما أجزنا المسح، ولما لم ترد الآثار في جواز المسح علی الجوربین في وزن ورودھا في المسح علی الخفین أبقینا حکم الغسل علی مراد الآیة (أحکام القرآن، ج:۲۱، ص:۴۲۸) مزید تفصیل کے لیے فقہی مقالات: ج۲ مطالعہ فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند