• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 62713

    عنوان: کیا یہ صحیح ہے کہ دکھنے والی اور نہ دکھنے والی نجاست کو تین مرتبہ دھونا بہتر اور سنت ہے اور نجاست دور ہونے تک دھونا ضروری ہے چاہے کتنی بھی مرتبہ میں دھلے ؟

    سوال: کیا یہ صحیح ہے کہ دکھنے والی اور نہ دکھنے والی نجاست کو تین مرتبہ دھونا بہتر اور سنت ہے اور نجاست دور ہونے تک دھونا ضروری ہے چاہے کتنی بھی مرتبہ میں دھلے ؟ اور جب کپڑے پہ نجاست لگے تو اگر دکھنے والی ہو تو تین مرتبہ دھونا بہتر ہے اور نجاست دور ہونے تک دھونا ضروری ہے ؟ اور اگر کپڑے پہ نہ دکھنے والی نجاست لگے تو تین مرتبہ دھونا ضروری ہے اور ہر مرتبہ دھونے کے بعد نچوڑنا بھی ضروری ہے ؟ دھونے کا مطلب کیا ہے ، کیا دھونے کا مطلب پانی بہا دینا ہے یا پہلے نجاست زائل کریں اس کے بعد پانی بہایں؟ براہ مہربانی میرے اس سوال کا جواب جلدی دینے کی کوشش کیجئے گا میں طہارت کے مسائل کی وجہ سے بہت پریشان ہوں۔

    جواب نمبر: 62713

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 298-298/4/1437-U نجاست اگر کپڑے میں لگ جائے اور وہ مرئیہ (نظر آنے والی نجاست ) ہو جیسے خون، پاخانہ وغیرہ تو کپڑے میں محل جس کو اتنا دھویا جائے کہ نجاست زائل ہوجائے چاہے جتنی مرتبہ دھوناپڑے نجاست کا ازالہ ضروری ہے، اگر نجاست زائل ہوگئی تو کپڑا پاک ہوگیا، بدن میں لگ جائے تو بھی یہی حکم ہے البتہ اگر پہلی بار میں نجاست چھوٹ گئی تو دو مرتبہ اور دھولینا بہتر ہے اور اگر دوبار میں نجاست چھوٹی تو ایک مرتبہ اور دھولینا بہتر ہے غرض تین بار پورے کرلینا اچھا ہے اور اگر نجاست زائل ہوگئی لیکن داغ (دھبہ) باقی رہ گیا تو کوئی حرج نہیں، کپڑا پاک ہوگیا اور گر نجاست غیرمرئیہ (نظر نہ آنے والی نجاست) ہے مثلاً پیشاب وغیرہ کپڑے میں لگ کر سوکھ جائے تو اسے تین مرتبہ دھویا جائے اور ہرمرتبہ نچوڑا جائے ور تیسری مرتبہ پوری طاقت سے نچوڑا جائے اور اگر نجاست ایسی چیز میں لگ جائے جس کو نچوڑنا ممکن نہیں جیسے برتن جوتا وغیرہ تو اس کو پا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک دفعہ دھوکر ٹھرجائے جب پانی ٹپکنا بند ہوجائے تو پھر دھوئے اسی طرح تین دفعہ دھوئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند