عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 6244
مولانا اشرف علی تھانوی کی کتاب بہشتی زیور میں پاکی اور ناپاکی کے بیان میں یہ لکھا گیا ہے کہ اگر کسی کے ہاتھ پر منی، پیشاب یا کوئی اور نجاست لگ گئی ہو تو وہ انگلی کو چاٹ لے تو نجاست بھی صاف ہوجائے گی اور انگلی بھی پاک رہے گی ۔ یہ اسلام کی رو سے صراصر مخالف ہے اس کے بارے میں وضاحت فرماویں۔
مولانا اشرف علی تھانوی کی کتاب بہشتی زیور میں پاکی اور ناپاکی کے بیان میں یہ لکھا گیا ہے کہ اگر کسی کے ہاتھ پر منی، پیشاب یا کوئی اور نجاست لگ گئی ہو تو وہ انگلی کو چاٹ لے تو نجاست بھی صاف ہوجائے گی اور انگلی بھی پاک رہے گی ۔ یہ اسلام کی رو سے صراصر مخالف ہے اس کے بارے میں وضاحت فرماویں۔
جواب نمبر: 6244
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 755=704/ ل
جب کہ اس مسئلہ کی دلیل کتب فقہ میں موجود ہے تو یہ سراسر اسلام کے مخالف کیونکر ہوا، فتاویٰ عالم گیری میں ہے: إذا أصابت النجاسة بعض أعضائہ ولحِسھا بلسانہ حتی ذھب أثرھا یطھر وکذا السکین إذا تنجس فلحسہ بلسانہ أو مسحہ بریقہ ولو لحس الثوب بلسانہ حتی ذھب الأثر فقد طھر (عالم گیری: ج۱ ص۴۵) نیز یہ حکم حدیث کے بھی خلاف نہیں کیونکہ حدیث میں نجاست کے زائل کرنے کا حکم ہے یہ زائل کرنا ہرایسے مائع سے ہوسکتا ہے جو پاک ہو نجاست کو زائل کرنے والی ہو، منجملہ اس کے تھوک بھی ہے: قال في الدر المختار: وبکل مائع طاہر قالع للنجاسة ینعصر بالعصر کخل وماء ورد حتی الریق (الدر المختار مع الشامي: ج۱ ص۵۱۰ ط زکریا دیوبند) یہ اور بات ہے کہ ایسا کرنا صحیح نہیں جیسا کہ بہشتی زیور کی اگلی عبارت میں خود اس کی صراحت ہے کہ ایسا کرنا منع ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند