• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 3636

    عنوان:

    کچھ لوگ بارش کے موسم میں صاف پانی کی عدم موجودگی میں استنجاء کے لیے کپڑے کا استعمال کرتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ اگر وہ اس کے بعد کپڑا بدل لیں تو کیا پاک ہوجائیں گے یا غسل کرنا ضروری ہے؟ایک بار شخص پیشاب خانہ گیا، اس نے پانی یا کوئی مطہر چیز استعمال نہیں کی، پیشاب اس کے کپڑوں میں لگ گیا تو وہ پاک مانا جائے گا یا نہیں؟ اگر وہ کپڑا بدل لے اور بدن میں جہاں پیشاب لگا ہو اسے دھو لے تو وہ پاک مانا جائے گا یا اسے غسل کرنا ضروری ہوگا؟ (۲) جس پانی سے قرآن کا جزدان (غلاف) دھویا جائے ، اس پانی کا کیا کیا جائے، کہاں پھینکا جائے؟

    سوال:

    کچھ لوگ بارش کے موسم میں صاف پانی کی عدم موجودگی میں استنجاء کے لیے کپڑے کا استعمال کرتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ اگر وہ اس کے بعد کپڑا بدل لیں تو کیا پاک ہوجائیں گے یا غسل کرنا ضروری ہے؟ایک بار شخص پیشاب خانہ گیا، اس نے پانی یا کوئی مطہر چیز استعمال نہیں کی، پیشاب اس کے کپڑوں میں لگ گیا تو وہ پاک مانا جائے گا یا نہیں؟ اگر وہ کپڑا بدل لے اور بدن میں جہاں پیشاب لگا ہو اسے دھو لے تو وہ پاک مانا جائے گا یا اسے غسل کرنا ضروری ہوگا؟

    (۲) جس پانی سے قرآن کا جزدان (غلاف) دھویا جائے ، اس پانی کا کیا کیا جائے، کہاں پھینکا جائے؟

    جواب نمبر: 3636

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 853/ د= 815/ د

     

    پیشاب کرنے سے غسل واجب نہیں ہوتا اور نہ ہی کپڑے یا بدن کے کسی حصہ میں پیشاب لگ جانے سے غسل واجب ہوتا ہے۔ البتہ بدن اور کپڑے کے اس حصہ کو دھونا واجب ہوتا ہے جہاں پیشاب لگا ہے۔ صورت مسئولہ میں پانی نہ ہونے کی صورت میں کپڑے سے پوچھ سکتے ہیں البتہ وہ کپڑا نجس ہوجائے گا اور پوچھنے کے بعد اگر پیشاب پھیل کر عضو میں لگ گیا ہے اور ہتھیلی کی گہرائی سیزیادہ پھیل گیا ہے تو اس جگہ کا دھونا واجب ہے۔ کپڑا بدل کر نماز پڑھ سکتے ہیں غسل ضروری نہیں ہے صرف اُتنے حصہ کا دھونا کافی ہے۔ (ب) پاک مانا جائے گا، کپڑیکے اتنے حصہ اور بدن کے جس حصہ پر پیشاب لگا ہے اس کا دھولینا کافی ہے، غسل ضروری نہیں۔

    (۲) اس پانی کو کسی کیاری گملے وغیرہ میں ڈالڈیں نالی میں نہ بہائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند