• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 3392

    عنوان:

    میری بیوی کو طہارت وضو میں کافی پریشانی ہوتی ہے، بیت الخلاء کی سیٹ پر بیٹھ کر پیشاب کرتے وقت اسے محسوس ہوتاہے کہ اس کے کولہے اور سیٹ پر پیشاب کے چھینٹے پڑتے ہیں، پہلے وہ پانی سے اپنے جسم کو دھوتی ہے اور پھر صابن سے سیٹ کو دھوتی ہے، بعض دفعہ پانی سے بھی دھوتی ہے ، اس کے بعد غسل خانہ میں جاکر اپنے جسم کے نچلے حصے کو گرم اور ٹھندا پانی سے دھوتی ہے اور دوسری جگہ سے پانی لانے کے لیے دوسروں سے مدد لینی پڑتی ہے، جس میں مزید پندرہ منٹ لگ جاتے ہیں۔ (۲) جب وضو کرتی ہے تو اسے ایسامحسوس ہوتاہے کہ جیسے ریح خارج ہونے کوہے اورپھر وہ اس کے لیے انتظار کرتی ہے، کبھی ریح خارج ہوتی ہے اور کبھی نہیں،پھر جب وہ وضو کرنا شروع کرتی ہے تو ایسا محسوس ہوتاہے کہ کچھ ہونے والاہے، اس کے جسم میں حرکت ہوتی ہے، اور پھر وہ دوبارہ وضو کرتی ہے۔ اسے وضو کرتے وقت دھیان رکھنے میں دقت پیش آتی ہے، اکثر اوقات کسی کو دیکھنا پڑتاہے کہ اس نے صحیح طریقے سے وضو کیا یا نہیں، ورنہ اسے وضو کرنے کے بعد دوبارہ وضو کرنا پڑتاہے، وہ ایک لوٹے سے زیادہ پانی سے اپنے پیر کو دھوتی ہے یہ معلوم کرنے کے لیے کہ پیر دھل گئے کہ نہیں، مصلی پر جانے سے پہلے بھی وہ اپنے پیر کو دوبارہ دیکھتی ہے کہ پیر بھیگے ہوئے ہیں کہ نہیں۔ وہ چاہتی کہ کوئی دیکھے کہ میں نے پیردھویا ہے یانہیں اور اعضائے وضو بھیگے ہوئے ہیں کہ نہیں۔اس نے سناہے کہ اگر پیر قاعدے سے نہیں دھلتے ہیں تو پیرسے عذاب شروع ہوگا۔ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کیا یہ معذور ہوگی، چونکہ اسے گیس کی شکایت صرف اس وقت ہوتی ہے جب وہ نماز کے لیے وضو کرتی ہے اور نماز پوری ہونے تک پریشر بڑھتا رہتاہے، نماز کے بعد اور وضوسے پہلے اسے گیس کی شکایت نہیں رہتی ہے۔ نیز یہ بھی بتائیں کہ اسلام میں کم از کم کس درجہ تک طہارت ہونی چاہئے؟ اسے طہارت میں کافی وقت لگتاہے اوراور ہر بار ایساکرنے سے گھبراتی ہے، زیادہ وقت لگنے کی وجہ سے وہ آخری وقت میں نماز پڑھ پاتی ہے۔براہ کرم، اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں۔

    سوال:

    میری بیوی کو طہارت وضو میں کافی پریشانی ہوتی ہے، بیت الخلاء کی سیٹ پر بیٹھ کر پیشاب کرتے وقت اسے محسوس ہوتاہے کہ اس کے کولہے اور سیٹ پر پیشاب کے چھینٹے پڑتے ہیں، پہلے وہ پانی سے اپنے جسم کو دھوتی ہے اور پھر صابن سے سیٹ کو دھوتی ہے، بعض دفعہ پانی سے بھی دھوتی ہے ، اس کے بعد غسل خانہ میں جاکر اپنے جسم کے نچلے حصے کو گرم اور ٹھندا پانی سے دھوتی ہے اور دوسری جگہ سے پانی لانے کے لیے دوسروں سے مدد لینی پڑتی ہے، جس میں مزید پندرہ منٹ لگ جاتے ہیں۔ (۲) جب وضو کرتی ہے تو اسے ایسامحسوس ہوتاہے کہ جیسے ریح خارج ہونے کوہے اورپھر وہ اس کے لیے انتظار کرتی ہے، کبھی ریح خارج ہوتی ہے اور کبھی نہیں،پھر جب وہ وضو کرنا شروع کرتی ہے تو ایسا محسوس ہوتاہے کہ کچھ ہونے والاہے، اس کے جسم میں حرکت ہوتی ہے، اور پھر وہ دوبارہ وضو کرتی ہے۔ اسے وضو کرتے وقت دھیان رکھنے میں دقت پیش آتی ہے، اکثر اوقات کسی کو دیکھنا پڑتاہے کہ اس نے صحیح طریقے سے وضو کیا یا نہیں، ورنہ اسے وضو کرنے کے بعد دوبارہ وضو کرنا پڑتاہے، وہ ایک لوٹے سے زیادہ پانی سے اپنے پیر کو دھوتی ہے یہ معلوم کرنے کے لیے کہ پیر دھل گئے کہ نہیں، مصلی پر جانے سے پہلے بھی وہ اپنے پیر کو دوبارہ دیکھتی ہے کہ پیر بھیگے ہوئے ہیں کہ نہیں۔ وہ چاہتی کہ کوئی دیکھے کہ میں نے پیردھویا ہے یانہیں اور اعضائے وضو بھیگے ہوئے ہیں کہ نہیں۔اس نے سناہے کہ اگر پیر قاعدے سے نہیں دھلتے ہیں تو پیرسے عذاب شروع ہوگا۔ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کیا یہ معذور ہوگی، چونکہ اسے گیس کی شکایت صرف اس وقت ہوتی ہے جب وہ نماز کے لیے وضو کرتی ہے اور نماز پوری ہونے تک پریشر بڑھتا رہتاہے، نماز کے بعد اور وضوسے پہلے اسے گیس کی شکایت نہیں رہتی ہے۔ نیز یہ بھی بتائیں کہ اسلام میں کم از کم کس درجہ تک طہارت ہونی چاہئے؟ اسے طہارت میں کافی وقت لگتاہے اوراور ہر بار ایساکرنے سے گھبراتی ہے، زیادہ وقت لگنے کی وجہ سے وہ آخری وقت میں نماز پڑھ پاتی ہے۔براہ کرم، اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 3392

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 411/ د= 367/ د

     

    آپ کی اہلیہ کو وسوسہ کی بیماری ہے۔ ایک شخص نے فقیہ مدینہ محمد قاسم بن محمد سے عرض کیا کہ مجھے نماز میں وہم ہوتا ہے اور بہت کثرت سے ہوتا ہے، انھوں نے فرمایا کہ اپنی نماز صحیح طور پر پڑھتے رہو اوراس وہم و وسوسہ کی طرف توجہ مت دو، لہٰذا آپ کی اہلیہ بہشتی زیور میں طہارت و پاکی کے مسائل دیکھ لیں بلکہ سمجھ کر پڑھ لیں پھر اس کے مطابق اپنی طہارت پوری کرلیں وسوسوں کی طرف دھیان نہ دیں بلکہ یہ یقین کرلیں کہ جب تک کسی جگہ نجاست ہونے کا یقین نہ ہو خواہ مخواہ اس کو نجس نہ سمجھیں پھر شریعت کے مطابق جب نجس چیز کو تین مرتبہ دھوکر پاک کرلیا گیا، تو اس کو یقینی طور پر پاک سمجھیں شیطان وسوہ ڈالے کہ ابھی پاک نہیں ہوئی تو دل میں سوچ لیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاک ہوجانے کا حکم کردیا ہے تو پاک ہوگئی چلو ہٹو ناپاک ہی رہنے دو ہم تمھاری بات نہیں مانیں گے۔ اگر کولھے اور سیٹ پر پیشاب کی چھینٹیں پڑنے کا شبہ ظن غالب کے درجہ میں ہے تو بس تین مرتبہ دھولینا کافی ہے، صابن سے دھونا، یا غسل خانہ میں جاکر غسل کے طریقہ پر گرم ٹھنڈے پانی سے دھونا لایعنی ہے اور پانی کا بیجا اسراف ہے اور اس کے لیے اپنے کو یا دوسرے کو مشقت میں ڈالنا جائز نہیں ہے۔

    (۲) د ورانِ وضو بھی شیطان وسوسہ ڈالتا ہے اور ایسی کیفیت پیدا کرتا ہے کہ جیسے ریح خارج ہونے والی ہے، اس کی طرف بھی دھیان نہ دے اور نہ اس کا انتظار کرے۔ (جب کہ پہلے سے خروج ریح کا کوئی تقاضہ نہیں ہے) بلکہ جلد سے جلد سنت کے مطابق وضو کرکے فارغ ہوجائے کسی عضو کو تین مرتبہ سے زاید دھونا یا بے جا پانی صرف کرنا گناہ ہے۔ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے تین سے زاید مرتبہ دھویا اس نے برا کیا اور پانی صرف کرنے میں زیادتی کی اور ظلم کیا۔ ایڑی اگر خشک رہ جاتی ہے تو جہنم کے عذاب کی وعید بتلائی گئی ہے، مگر اس کے ساتھ ہی دھونے کا طریقہ بھی زیادہ سے زیادہ تین مرتبہ بتلایا گیا ہے اور بقدر ضرورت پانی استعمال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لہٰذا اس کا بھی پوری خیال رکھے۔

    وضو کرنے میں دھیان رکھنے میں دقت اگر نسیان (بھول) کی وجہ سے ہوتی ہے تو دوسرے کے بتلادینے یا یاد دلادینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ آپ کی اہلیہ معذور شرعی نہیں ہیں، وسوسہ کی بیماری ہے، بہشتی زیور کے لکھے مسائل کے مطابق طہارت نماز پوری کریں اور وسوسوں کی طرف دھیان نہ دیں، یہی اس کا علاج ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند