• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 2219

    عنوان: جسے قطرہ آتا ہو وہ پاکی کس طرح حاصل کرے؟

    سوال:

    (۱) چھوٹا استنجا کرنے کے بعد خشک کرنے میں کافی وقت لگ جاتاہے ، اور مجھے اکثر ایک دفعہ بیت الخلاء سے واپس آنے کے بعد دوبارہ جانا پڑتاہے ۔ ایک آدھ قطرہ بعد میں آ تاہے، اس کی وجہ سے بعض اوقات شلوارپر بھی قطرہ لگ جاتاہے اور مجھے اسے نماز کے لیے دھونا پڑتاہے۔ یہ کافی تکلیف دہ معاملہ ہے۔ مہربانی کرکے مجھے پیشاب خشک کرنے کا سنت طریقہ بتائیں۔

    (۲) اس صورت میں میرے لیے شریعت میں کیا حکم ہے؟ کیونکہ آفس میں باربار کپڑا بدلنا ایک مسئلہ ہے۔

    جواب نمبر: 2219

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 907/ د= 768/ د

     

    استنجے میں خشک کرنے کے وقت یہ اطمینان کرلینا ضروری ہے کہ نالی میں اب قطرہ رہ نہیں گیا اس کے لیے چند قدم چل لینا یا اوپر سے نیچے زمین سے اتر آنا یا دونوں ٹانگوں کو ایک دوسرے پر رکھ کر مثل قینچی حرکت دینا معاون ینتا ہے۔

    جب اطمینان کرکے آپ نے استنجا کرلیا پھر اگر قطرہ کے آنے کا شبہ ہوا تو اگر وسوسہ کے درجہ میں ہے تو اسکی طرف توجہ نہ دیں، اور اگر ظن غالب قطرہ کے گرنے کا ہے تو اس سے اگر آپ باوضو ہیں یقینی طور پر آپ کا وضو ٹوٹ جائے گا اور دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔ البتہ کپڑا جو پہنے ہیں اس کے صرف اتنے ہی حصہ کو دھولیں کافی ہے کپڑا بدلنے یا پورے کپڑے کے دھونے کی ضرورت نہیں ہے نیز اگر دھونے کا موقعہ نہیں اور پیشاب کے قطرہ کا پھیلاوٴ ہتھیلی کی گہرائی سے زیادہ نہیں ہوا ہے تو آپ اسی کپڑے میں بغیردھوئے بھی نماز پڑھ سکتے ہیں، معاف ہے، لیکن جب دو تین مرتبہ ایسا ہوجائے اور یہ یقین ہوجائے کہ چند مرتبہ نکلنے والے قطرات پھیل کر ہتھیلی کی گہرائی سے زیادہ ہوگئے ہیں تو پھر اس کپڑے کے اتنے حصہ کو دھونا ضروری ہوگا۔

    (۲) آپ کے لیے حکم یہی ہے جو اوپر لکھ دیا گیا البتہ احتیاط اس میں ہے کہ وضو سے کچھ دیر پہلے استنجا کیا کریں اور استنجے کے بعد کچھ دیر چل لیں یا لیٹ جائیں اس کے بعد وضو کریں۔ حاصل یہ کہ قطرہ کے آنے کا ظن غالب یا یقین ہوجائے تو اس سے وضو یقینی طور پر ٹوٹ جائے گا اور کپڑے کے باک کرنے کا حکم اوپر تفصیل سے لکھ دیا گیا۔ اگر قطرات کے آنے کا وسوسہ ہوتا ہو اور چھینٹیں مارلینے سے اطمینان ہوجاتا ہو تو وضو کے بعد ایک چلو پانی لے کر شرم گاہ پر کپڑے کے اوپر سے چھینٹیں مارلیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند