عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 176017
جواب نمبر: 176017
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:480-471/L=6/1441
اگر کوئی ماہر مسلم ڈاکٹر یا حکیم بتائے کہ پانی کے استعمال میں خواہ گرم ہو یا ٹھندا فالج کا خطرہ ہے تو وضوء اور غسل دونوں میں تیمم کرنے کی گنجائش ہے ؛البتہ اگر ٹھندے پانی کے استعمال میں خطرہ ہو مگرگرم پانی کے استعمال میں خطرہ نہ ہو تو گرم پانی سے وضوء اور غسل کرنا ہوگا، تیمم کرنا جائز نہ ہوگا۔
قال في بدائع الصنائعگ قَوْلہ تَعَالَی (وَإِنْ کُنْتُمْ مَرْضَی أَوْ عَلَی سَفَرٍ) (المائدة:6) إلَی قَوْلِہِ (فَتَیَمَّمُوا صَعِیدًا طَیِّبًا) (المائدة:6) أَبَاحَ التَّیَمُّمَ لِلْمَرِیضِ مُطْلَقًا مِنْ غَیْرِ فَصْلٍ بَیْنَ مَرَضٍ، وَمَرَضٍ، إلَّا أَنَّ الْمَرَضَ الَّذِی لَا یَضُرُّ مَعَہُ اسْتِعْمَالُ الْمَاءِ لَیْسَ بِمُرَادٍ فَبَقِیَ الْمَرَضُ الَّذِی یَضُرُّ مَعَہُ اسْتِعْمَالُ الْمَاءِ مُرَادًا بِالنَّصِّ․ (بدائع الصنائع ۱/۴۸) وقال فی الاختیار لتعلیل المختار: وکذلک الصحیح إذا خاف المرض من استعمال الماء البارد لما فیہ من الحرجں ویستوی فیہ المصر وخارجہ․ وقالا: لا یجوز التیمم فی المصر؛ لأن الغالب قدرتہ علی الماء المسخن․ قلناگ لا نسلم ذلک فی حق الغریب الفقیر، علی أن الکلام عند عدم القدرة فیکون عاجزا فیتیمم بالنص (الاختیار لتعلیل المختار ۱/۲۰) جاء فی الفتاوی الہندیة: ولو کان یجد الماء إلا أنہ مریض یخاف إن استعمل الماء اشتد مرضہ أو أبطأ بروٴہ یتیمم لا فرق بین أن یشتد بالتحرک کالمشتکی من العرق المدنی والمبطون أو بالاستعمال کالجدری ونحوہ أو کان لا یجد من یوضئہ ولا یقدر بنفسہ فإن وجد خادما أو ما یستأجر بہ أجیرا أو عندہ من لو استعان بہ أعانہ فعلی ظاہر المذہب أنہ لا یتیمم؛ لأنہ قادر․ کذا في فتح القدیر ویعرف ذلک الخوف إما بغلبة الظن عن أمارة أو تجربة أو إخبار طبیب حاذق مسلم غیر ظاہر الفسق․ کذا في شرح منیة المصلی لإبراہیم الحلبی․ (جاء فی الفتاوی الہندیة: ۱/۲۸)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند