• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 175666

    عنوان: کھجلی کے دانہ سے نکلنے والا پانی اگر کپڑے پر لگ جائے تو نماز کا حکم

    سوال: اُمید ہے کی خیریت سے ہوں گے حضرت براہ کرم میری پریشانی کو دور فرمائے حضرت مولانا میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے پرائیویٹ پارٹ پر خوجلی و رگڑ کی وجہ سے کوئی دانہ ہو گیا تھا اور اسمِ پانی نکل کر کپڑے وگرا پر لگ جاتا تھا اور مجھے مسئلہ معلوم نہ تھا اس لیے میں نے کپڑا دھوئے بغیر نماز کی امامت کرلی۔ اب برائے مہربانی یہ بتائے اسے میری نماز ہوگی یہ نہیں اور سب مقتدیوں کی نماز کا کیا ہوا اسے کپڑا ناپاک ہو گا یہ نہ اگر کپڑا ناپاک ہو گیا تو اتنا معاف ہے کیا میں سب مقتدیوں کی نماز کا خراب کرنے کا ذمے دار ہوں، کیا میری وجہ سے سب مقتدیوں کی نماز خراب ہو گئی اب کیا کیا جائے کیا میں بہت بڑا گنہگار ہو کیا اس دانے سے جو خون کی طرح پانی نکلتا ہے کیا اسے کپڑا ناپاک ہو گیا۔ برائے مہربانی میری پریشانی کوں ڈور فرمائے مجھے اسے بہت ٹیشن ہو رہی ہے اور میرے والدین کے لیا دعا کی درخواست ہے۔

    جواب نمبر: 175666

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:427-109T/SN=5/1441

     کپڑے یا بدن پر لگنے والی سیال نجاست ایک درہم یعنی ہتھیلی کی گہرائی کی مقدار تک معاف ہے، آپ غور کرلیں ، دانے سے نکل کر کپڑے میں لگنے والے پانی کی مقدار اگر اتنی نہ تھی تو اس کے ساتھ پڑھی گئی نمازیں ہوگئیں، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔

    (وعفا) الشارع (عن قدر درہم) وإن کرہ تحریما ، فیجب غسلہ ، وما دونہ تنزیہا فیسن ، وفوقہ مبطل....(قولہ : وإن کرہ تحریما) أشار إلی أن العفو عنہ بالنسبة إلی صحة الصلاة بہ ، فلا ینافی الإثم کما استنبطہ فی البحر من عبارة السراج ، ونحوہ فی شرح المنیة فإنہ ذکر ما ذکرہ الشارح من التفصیل ، وقد نقلہ أیضا فی الحلیة عن الینابیع ؛ لکنہ قال بعدہ : والأقرب أن غسل الدرہم وما دونہ مستحب مع العلم بہ والقدرة علی غسلہ ، فترکہ حینئذ خلاف الأولی ، نعم الدرہم غسلہ آکد مما دونہ ، فترکہ أشد کراہة کما یستفاد من غیر ما کتاب من مشاہیر کتب المذہب . ففی المحیط: یکرہ أن یصلی ومعہ قدر درہم أو دونہ من النجاسة عالما بہ لاختلاف الناس فیہ. (الدرالمختاروحاشیة ابن عابدین:1/ 520،ط: زکریا، باب الأنجاس)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند