عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 175426
جواب نمبر: 175426
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:401-280/sn=4/1441
پیشاب نکلنے کے محض احسا س ووہم کا اعتبار نہیں ہے ، اگر نکلنے کا یقین یا ظن غالب ہو تو اس سے وضوٹوٹ جائے گا، نیز کپڑا یا بدن کے جس حصے پر لگے گا وہ ناپاک ہوجائے گا ؛ البتہ اگرہتھیلی کی گہرائی کی مقدار یا اس سے کم ہوتودھوئے بغیر بھی نماز ہوجائے گی گو اس صورت میں بھی دھولینا جاہیے ، اگر ہتھیلی کی گہرائی کی مقدارسے زیادہ ہوتو دھوئے بغیر نماز درست نہ ہوگی ۔
(وعفا) الشارع (عن قدر درہم) وإن کرہ تحریما، فیجب غسلہ، وما دونہ تنزیہا فیسن، وفوقہ مبطل.... (قولہ: وإن کرہ تحریما) أشار إلی أن العفو عنہ بالنسبة إلی صحة الصلاة بہ، فلا ینافی الإثم کما استنبطہ فی البحر من عبارة السراج، ونحوہ فی شرح المنیة فإنہ ذکر ما ذکرہ الشارح من التفصیل، وقد نقلہ أیضا فی الحلیة عن الینابیع، لکنہ قال بعدہ: والأقرب أن غسل الدرہم وما دونہ مستحب مع العلم بہ والقدرة علی غسلہ، فترکہ حینئذ خلاف الأولی، نعم الدرہم غسلہ آکد مما دونہ، فترکہ أشد کراہة کما یستفاد من غیر ما کتاب من مشاہیر کتب المذہب.ففی المحیط: یکرہ أن یصلی ومعہ قدر درہم أو دونہ من النجاسة عالما بہ لاختلاف الناس فیہ. .[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین: 1/ 520،ط: زکریا، باب الأنجاس)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند