• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 175352

    عنوان: پیشاب کے بعد قطرے آئیں تو اس سے بچنے كا كیا حل ہے؟

    سوال: میں گزشتہ چند ماہ سے متعدد جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہوں۔ اور آٹھ دس سال سے پیشاب کے بعد قطروں کی بیماری کا شکار ہوں۔ کئی جگہ سے علاج کے باوجود مرض سے افاقہ نہیں ہوا۔ اس سلسلے میں میں نے کئی جگہ مسئلہ پوچھا ہے۔ لیکن جو حل بتائے جاتے ہیں۔ ان پر عمل کرنا میرے لیے بہت مشکل ہورہا ہے۔ (۱) ایک حل یہ ہے کہ آپ ہر نماز کے لیے الگ کپڑے رکھ لیں ۔ اب ظاہر ہے کہ ہر جگہ الگ کپڑے نہیں رکھے جاسکتے۔ (۲) ایک حل یہ بتایا گیا کہ آپ انڈر وئیر پہن لیا کریں اور اس میں ٹشو وغیرہ رکھ لیا کریں ۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جب بھی میں انڈروئیر پہنتا ہوں تو انزال ہوجاتا ہے۔ (۳) ایک حل یہ ہے کہ آپ آدھے گھنٹے پہلے پیشاب سے فراغت حاصل کرلیں۔ اور پھر نماز کے وقت استنجاء کر کے اور رومالی دھو کر نماز پڑھ لیں۔ لیکن اس میں پریشانی یہ ہے کہ میرا مثانہ اس قدر کمزور ہوگیا ہے کہ اکثر ادھے گھنٹے کے بعد استنجاء کروں تو پانی پڑتے ہی پھر پیشاب آنے لگتا ہے۔ اور نماز سکون سے نہیں پڑھ پاتا۔ اس پر ایک مفتی صاحب نے کہاکہ آپ پیشاب روک کر نماز پڑھیں۔ اب اس طرح ایک تو میں اطمینان سے نماز نہیں پڑھ پاتا دوسرے یہ کہ اس طرح ایک مرتبہ نماز پڑھ لینے کے فورا بعد پھر پیشاب کا تقاضہ ہوتا ہے۔ اور اس وقت رومالی بھی گیلی ہوتی ہے۔ تو پیشاب کرنے کے بعد قطرے پھیل جاتے ہیں۔ شاید قمیض تک بھی سرایت کرجاتے ہوں۔ پھر دوسری نماز کے وقت تک دو تین مرتبہ اگر پیشاب کرنا پڑ جائے تو سمجھ نہیں آتا کہ کہاں کہاں سے رومالی دھوؤں۔ اور اس طرح اکثر اوقات رومالی بھی گیلی رہتی ہے ۔ اور زیادہ استبراء کرنے سے مرض کے مزید بڑھنے کا اندیشہ ہے کیونکہ اکثر پیشاب کرنے کے بعد تمام جسم کے جوڑوں میں درد ہوتا ہے۔ پورے دن میں مجھے اتنے قطرات آتے ہیں کہ شلوار میں پیشاب کی بو آنے لگتی ہے۔ اس کے علاوہ بعض اوقات نماز کا وقت تنگ ہونے لگتا ہے۔ جیسے فجر میں اس وقت آنکھ کھلی کہ قطرات کے خشک ہونے تک سورج طلوع ہوجاتا ہے۔ اسی طرح عصر اور مغرب میں چونکہ وقت کم ہوتا ہے تو بہت پریشانی ہوتی ہے۔ میں ڈپریشن کا بھی شکار ہوگیا ہوں۔ مسجد اس لیے نہیں جاتا کہ کہیں میری وجہ سے مسجد ناپاک نہ ہوجائے۔ ایک جگہ علاج کرارہا تھا ایک مولانا سے جو عامل بھی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ آپ پر جادو ہوا ہے۔ اورانہوں نے کہا ہے کہ آپ کا باجماعت نماز پڑھنا ضروری ہے اور یہ آپ کے علاج کا حصہ ہے۔ اس لیے آپ ہر نماز سے پہلے پیشاب کریں اور وضو کر کے اگرچہ پیشاب کے قطرے کیوں نہ نکل رہے ہوں۔ باجماعت نماز پڑھ لیں آپ معذور ہیں۔ تو کیا میرا یسا کرنا ٹھیک ہے؟ برائے کرم جواب عنایت کردیں۔ یا کوئی قابل عمل حل بتادیں۔ کیونکہ نماز نہ پڑھنے سے میرا ڈپریشن مزید بڑھ رہا ہے۔

    جواب نمبر: 175352

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 332-69T/D=04/1441

    سوالنامے میں مذکور حل (2) کے سلسلے میں عرض ہے کہ انڈرویئر پہننے سے انزال ہو جاتا ہے یعنی شہوت کے ساتھ اُچھل کر منی نکلتی ہے یا مذی یعنی صرف لَس دار رقیق پانی؟ اگر منی نکلتی ہے تب تو غسل واجب ہو جائے گا ایسی صورت میں آپ انڈرویئر نہ پہنیں۔ اور اگر مذی نکلتی ہے تو نکلنے والی مذی ٹشو پیپر میں جذب ہو جائے گی۔

    نماز سے پہلے جب وضو کرنا ہو تو ٹشو پیپر نکال کر پھینک دیں اور عضو پر جو مذی لگی ہو اس کا دھونا نماز کے وقت اس صورت میں ضروری ہوگا کہ مذی کا پھیلاوٴ ہتھیلی کی گہرائی کے برابر یا اس سے زیادہ ہو جائے پھیلاوٴ ہتھیلی کی گہرائی سے کم ہونے کی صورت میں دھونا ضروری نہیں بغیر دھوئے بھی نماز پڑھ لیں گے تو نماز ہو جائے گی۔

    سوالنامے میں مذکور حل (3) سے متعلق عرض ہے کہ کپڑے اور بدن کے اس حصے کو دھونا جہاں قطرہ لگا ہے اسی وقت ضروری ہوگا کہ قطرہ کا پھیلاوٴ ہتھیلی کی گہرائی سے زیادہ ہوگیا ہو ورنہ بغیر دھوئے بھی نماز ادا کر سکتے ہیں جیسا کہ اوپر لکھا گیا۔

    پورے دن میں اتنے قطرات کا آنا کہ کپڑے میں بو آنے لگتی ہے اس کے لئے یا تو ٹشو پیپر اور انڈرویئر کا استعمال کریں یا پھر کپڑا تبدیل کریں۔

    آپ نے لکھا ہے کہ کہیں مسجد ناپاک نہ ہو جائے اس کا کیا مطلب؟ آپ کو قطرات آنے کا وہم تو نہیں ہوتا ہے، اس کا علاج کرائیں۔

    جو طریقہ آپ کو کسی نے حل (1,2,3) میں بتلایا ہے اور اس کی کچھ توضیح مذکورہ بالا تحریر میں کردی گئی ہے اسی کی روشنی میں آپ پاکی حاصل کرکے باوضو نماز ادا کریں زیادہ تکلیف اور تکلف میں نہ پڑیں وقت جماعت سے کچھ پہلے نماز کی تیاری کریں اس وقت استنجاء نہ کریں تو بہتر ہے صرف وضو پر اکتفا کریں اور ممکن ہو تو گرم پانی سے کریں اگر جماعت مل جائے تو جماعت سے پڑھیں ورنہ تنہا پڑھ لیں۔

    سوالنامے کے آخر میں مولانا اور عامل صاحب کا بتلایا ہوا طریقہ غالباً آپ کے لئے نہیں ہے کیونکہ یہ حکم معذور شرعی کے لئے ہے۔ معذور شرعی اسے کہتے ہیں کہ ایک نماز کے پورے وقت میں اتنا وقت قطرے سے خالی نہ ملے جس میں وضو اور فرض نماز فرائض و واجبات پر اکتفا کرتے ہوئے ادا کر سکے یعنی اس قدر تسلسل سے قطرات آئیں تب وہ حکم ہے آپ خود نماز کے مختصر وقت میں مثلاً عصر کے ابتدائی وقت سے غروب کے وقت تک میں اس کا اندازہ کرلیں جس سے معلوم ہو جائے گا کہ آپ معذور شرعی ہیں یا نہیں، پھر اسی کے مطابق عمل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند