عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 168893
جواب نمبر: 168893
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:533-522/sd=7/1440
صورت مسئولہ میں اگر پانی کی ٹنکی میں گلہری گرکر مرگئی اور پھول گئی تو ٹنکی کا سارا پانی ناپاک ہوگیا ، اب اگر گرنے کے وقت کا یقینی طور پر علم ہو یا ظن غالب ہو، تواس کے بعد سے اس پانی سے وضوء کرکے جتنی نمازیں پڑھی گئیں، سب کا لوٹانا ضروری ہے اور اگر گرنے کے وقت کا علم نہ ہو، تو جس وقت معلوم ہوا، اُس سے پہلے کی تین دن تین رات کی نمازیں جو اس پانی سے وضوء کرکے پڑھی گئیں؛ لوٹانا ضروری ہے۔
(وَیُحْکَمُ بِنَجَاسَتِہَا) مُغَلَّظَةً (مِنْ وَقْتِ الْوُقُوعِ إنْ عُلِمَ، وَإِلَّا فَمُذْ یَوْمٍ وَلَیْلَةٍ إنْ لَمْ یَنْتَفِخْ وَلَمْ یَتَفَسَّخْ) وَہَذَا (فِی حَقِّ الْوُضُوءِ) وَالْغُسْلِ۔۔۔۔(وَمُذْ ثَلَاثَةِ أَیَّامٍ) بِلَیَالِیِہَا (إنْ انْتَفَخَ أَوْ تَفَسَّخَ) اسْتِحْسَانًا. وَقَالَا: مِنْ وَقْتِ الْعِلْمِ فَلَا یَلْزَمُہُمْ شَیْءٌ قَبْلَہُ، قِیلَ وَبِہِ یُفْتَی.قال ابن عابدین : (قَوْلُہُ إنْ عُلِمَ) أَیْ الْوَقْتُ أَوْ غَلَبَ عَلَی الظَّنِّ قُہُسْتَانِیٌّ۔۔۔۔(قَوْلُہُ قِیلَ وَبِہِ یُفْتَی) قَائِلُہُ صَاحِبُ الْجَوْہَرَةِ. وَقَالَ الْعَلَّامَةُ قَاسِمٌ فِی تَصْحِیحِ الْقُدُورِیِّ: قَالَ فِی فَتَاوَی الْعَتَّابِیِّ: قَوْلُہُمَا ہُوَ الْمُخْتَارُ.قُلْت: لَمْ یُوَافِقْ عَلَی ذَلِکَ، فَقَدْ اعْتَمَدَ قَوْلَ الْإِمَامِ الْبُرْہَانِیِّ وَالنَّسَفِیِّ وَالْمُوصِلِیِّ وَصَدْرِ الشَّرِیعَةِ، وَرَجَّحَ دَلِیلَہُ فِی جَمِیعِ الْمُصَنَّفَاتِ، وَصَرَّحَ فِی الْبَدَائِعِ بِأَنَّ قَوْلَہُمَا قِیَاسٌ، وَقَوْلَہُ اسْتِحْسَانٌ، وَہُوَ الْأَحْوَطُ فِی الْعِبَادَاتِ. اھ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۲۱۹/۱، کتاب الطہارة، ط: دار الفکر، بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند