عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 165664
جواب نمبر: 165664
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 118-116/L=2/1440
اگر پٹی پر مسح کرنا مضر ہو تو اس پر مسح ترک کرنے کی گنجائش ہوگی؛ البتہ اس کے قریب کا جو حصہ ہو کہ اس پر خفیف انداز میں اگر پانی ڈالا جاسکتا ہے تو احتیاط سے اس حصے کو تر کرلیا جائے، اور اس کے علاوہ ہاتھ کے دیگر حصے کو دھو لیا جائے، محض انگلی پر پٹی ہونے کی وجہ سے پورے ہاتھ پر جوازِ مسح کا حکم نہ ہوگا۔
وإذا زادت الجبیرة علی نفس الجراحة، فإن ضرہا الحل والمسح، یمسح علی مایوازي الجراحة، ومایوازي موضعاً صحیحاً، وإن ضرہا المسح لا الحل یمسح علی الخرقة التي علی رأسہا، ویغسل ما حولہا، وإن لم یضرہ المسح ولا الحل غسل ما حولہا ومسحہا نفسہا۔ (الہندیة: ۱/۸۹، کتاب الطہارة ، الباب الخامس: في المسح علی الخفین، زکریا، دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند