• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 161021

    عنوان: پیشاب کے قطرے آنے سے عبادات میں دشواری

    سوال: مجھے چھوٹا پیشاب کرنے کے بعد پیشاب کے قطرے آتے ہیں۔علاج کررہا ہوں مگر کچھ فرق نہیں ہورہا اور یہ مسئلہ تقریبا تین ماہ سے چل رہا ہے کوشش تو یہی ہوتی ہے کہ کپڑے ناپاک نہ ہوں اور نماز پڑھنی ہوتی ہے تو نماز پڑھ کے باتھ روم جاتا ہوں کیونکہ اگر پہلے جاؤں تو قطرے گرتے رہتے ہیں اور آدھا گھنٹہ انتظارکرنا پڑتا ہے ۔ اگرنماز کا وقت ہوتا ہے تو پہلے باتھ روم جاتا ہے ۔ کبھی نماز پڑھتے ہوئے شک ہوجاتا ہے کہ قطرے گر رہے ہیں مگر کبھی واقعی گر رہے ہوتے ہیں صبح ادھر نماز قضا ہورہی ہوتی ہے اور ادھر باتھ روم بھی جانا ہوتا ہے تو پہلے نماز پڑھ لیتا ہوں پھر باتھ روم جاتا ہوں حالانکہ جانا پہلے چاہیے تھامگراحتیاط کی وجہ سے کہ کہیں قطروں سے وضو نہ ٹوٹ جائے یا نماز قضا نہ ہوجائے ایک بار تو صبح کی نماز پڑھی تو شک پڑ گیا تو سمجھ نہیں آئی کہ دوبارو نماز پڑھوں کہ نہ پڑھوں کیونکہ سجدہ منع ہے اسی لیے اشراق کے بعد دوبارہ صبح کی نماز لوٹائی اب مجھے علم نہیں کہ میری کتنی نمازیں اس مسلہ سے دوچار ہوئی ہیں یا صحیح ادا ہوئی ہیں اسی مسئلے کی وجہ سے الجھن اور پریشانی کا شکارہوں برائے مہربانی علاج ومذکورہ مسئلے کو سامنے رکھکرعبادات کے لیے مکمل رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 161021

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1056-103/TL=9/1439

    پیشاب کے بعد دیر تک آپ کو قطرہ آتا رہتا ہے اور آپ کا یہ مرض شرعی مرض نہیں ہے بلکہ عارضی ہے اس کے ازالہ کے لیے چند تدابیر ہیں: اولاً آپ کسی ماہر حکیم سے علاج کرائیں، ثانیا: آپ نماز سے اتنی دیر پہلے استنجاء کریں جتنی دیر میں جماعت کے وقت تک قطرات بند ہوجائیں اور آپ سکون سے نماز ادا کرسکیں، ثالثا: آپ پیشاب کے بعد ڈھیلے، ٹیشوپیپر وغیرہ سوراخ پر رکھ لیں اور کچھ دیر رکھے رہیں تاکہ وہ قطرات کو جذب کرلیں، رابعا: آپ نیکر کا استعمال کریں اور بوقت صلاة اس کو نکال کر نماز ادا کریں بشرطیکہ دوسرے کپڑوں میں ناپاکی نہ لگی ہو، اگر یہ تمام تدابیر انسدادِ قطرات کے لیے موٴثر نہ ہوں تو پھر آپ کو چاہیے کہ پیشاب سے فراغت کے بعد سوراخ کے اندر کوئی نرم چیز مثلاً روئی وغیرہ رکھ لیں تاکہ قطرہ اس کے اندرونی حصہ سے نکل کر باہر نہ آئے اس لیے کہ جب تک پیشاب کا قطرہ باہر نہ آئے گا نقضِ وضو کا حکم عائد نہ ہوگا، واضح رہے کہ یہ حکم اس وقت تک ہے جب کہ روئی کے بیرونی حصہ پر تری کا اثر ظاہر نہ ہوا ہو، ظہور کی صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا اور جہاں تک نماز میں وساوسِ قطرات کا مسئلہ ہے تو اس سے نماز کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، بشرطیکہ پیشاب کے قطرات کا خروج نہ ہوا ہو شک کی صورت میں آپ نماز جاری رکھیں اور نماز مکمل ہوجانے کے بعد استنجاء خانہ یا بیت الخلاء جاکر معاینہ کرلیں اگر پیشاب کا خروج ہوچکا ہو تو نماز کا اعادہ کرلیں واضح رہے کہ جب تک پیشاب کے آنے کا اندیشہ ہو پانی کا استعمال ہرگز نہ کریں ورنہ اس سے کپڑا مزید ناپاک ہوجائے گا کما ینقض لو حشا إحلیلہ بقطنة وابتل الطرف الظاہر وإن ابتل الطرف الدخل لا ینقض (درمختار مع شامي: ۱/۲۸۰، ط: زکریا دیوبند) قلت: ومن کان بطیء الاستبراء فلیفتل نحو ورقة مثل الشعیرة ویحتشی بہا فی الإحلیل فإنہا تتشرب ما بقی من أثر الرطوبة التی یخاف خروجہا، إلی قولہ وقد جرب ذلک فوجد أنفع من ربط المحل لکن الربط أولی إذا کان صائما لئلا یفسد صومہ علی قول الإمام الشافعی․ (رد المحتار: ۱/۴۸۲، ۴۸۵، ط: زکریا دیوبند)

    وکذا ورقة الکتابة لصقالتہ وتقومہ، ولہ احترام أیضا لکونہ آلة لکتابة العلم، ولذا عللہ فی التتارخانیة بأن تعظیمہ من أدب الدین -إلی- ومفادہ الحرمة بالمکتوب مطلقا، وإذا کانت العلة فی الأبیض کونہ آلة للکتابة کما ذکرناہ یؤخذ منہا عدم الکراہة فیما لا یصلح لہا إذا کان قالعا للنجاسة غیر متقوم کما قدمناہ․ (رد المحتار: ۱/۵۵۲، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند