• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 159490

    عنوان: استنجا کرتے ہوئے جو چھینٹیں پڑجاتی ہیں ان کا کیا حکم ہے؟

    سوال: استنجاء کے وقت جب پانی سے ناپاک جگہ کو دھوتے ہیں تو چھینٹیں بدن پر لگ جاتی ہیں۔ (۱) کیا یہ چھینٹیں ناپاک ہیں؟ (۲) کیا ان کا دھونا ضروری ہے؟ (۳) جب ان چھینٹوں کو دھوتے ہیں تو نئی چھینٹیں بدن کو پھر لگ جاتی ہیں اور پانی سے دھونے کا اور چھینٹیں لگنے کا سلسلہ چلتا جاتا ہے۔

    جواب نمبر: 159490

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:671-637/D=7/1439

    استنجاء کرتے وقت یا کسی نجاست کو دھوتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ چھینٹیں زیادہ نہ اڑیں اور دور تک نہ پھیلیں۔

    (۱،۲) استنجا کے وقت ناپاک جگہ کی نجاست دھوتے ہیں تو جو چھینٹیں بدن پر پڑتی ہیں یہ چھینٹیں ناپاک ہیں ان کا تین مرتبہ دھونا ضروری ہے، البتہ اگر سب چھینٹیں مل کر ہتھیلی کی گہرائی سے کم ہو تو نہ دھونے کی بھی گنجائش ہے، لیکن دھولینا بہتر ہے۔

    (۳) پھر ان چھینٹوں کو دھونے سے جو چھینٹیں پڑیں ان کا بھی دھونا ضروری ہے، کیونکہ دوسری مرتبہ کی چھینٹیں بھی نجس ہیں مگر اس میں خفت ہے اسی لے دو مرتبہ دھولینا کافی ہے، اسی طرح تیسری مرتبہ کی چھینٹیں بھی نجس ہیں مگر اس میں اور زیادہ خفت ہے اسی لیے ان کا ایک مرتبہ دھولینا کافی ہے، البتہ چوتھی مرتبہ کی چھینٹیں پاک ہیں ان کے دھونے کی ضرورت نہیں قال في البحر غسالة النجاسة في المرات ا لثلاث غلظیة علی الأصح وإن کانت الأولی تطہر بالثلاث والثانیة بالثنتین والثالثة بالواحدة (البحر الرائق: ۱/۴۰۴)

    نوٹ: نجاست کے دھونے میں ا ولاً احتیاط سے کام لیں تاکہ چھینٹیں زیادہ نہ اڑیں مثلاً اونچی جگہ بیٹھ کر دھوئیں، پانی نرم انداز پر ڈالیں۔ نیز چھینٹیں جن کا دھونا ضروری ہے وہ ظاہر اور نمایاں ہوں سوئی کی نوک کے برابر باریک غیر نمایاں چھینٹوں کا اعتبار نہیں۔ نیز چھینٹوں کا صرف وسوسہ نہ ہو کیونکہ وسوسہ کے پیچھے نہیں پڑنا چاہیے۔ قال في الدر: عفی دون ربع ثوب من مخففة کبول ماکول وخرء․․․ وبول انتضح کروٴوس الإبر) (الدر مع الرد: ۱/ ۵۲۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند