عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 159049
جواب نمبر: 159049
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 628-509/N=6/1439
فرض غسل میں دانتوں کے درمیان پانی پہنچانا او اس کے لیے تنکا دانتوں کے درمیان ڈالنا ضروری نہیں ، صرف اچھی طرح کلی کرلینا کافی ہے؛ البتہ اگر کسی کے دانت کھوکھلے ہوں یا دانتوں کے درمیان کھانے کی کوئی چیز اٹک گئی ہو تو احتیاط یہ ہے کہ اسے نکال کر کلی کرے، اور اگر کسی نے دانتوں کے درمیان کی چیز نہیں نکالی اور اسی حالت میں اچھی طرح کلی کرلی تو اصح قول کے مطابق غسل اس صورت میں بھی ہوجائے گا۔
ولو کان سنہ مجوفاً فبقي فیہ أو بین أسنانہ طعام أو درن رطب في أنفہ تم غسلہ علی الأصح کذا فی الزاھدي، والاحتیاط أن یخرج الطعام عن تجویفہ ویجری الماء علیہ ھکذا في فتح القدیر (الفتاوی الھندیة، کتاب الطھارة، الباب الثاني فی الغسل، ۱: ۱۳، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند