• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 158495

    عنوان: مذی کا حکم؟

    سوال: حضرت، جب کبھی میں اپنی زوجہ کے پاس بیٹھ کر مشت زنی کی باتیں کرتا ہوں تو تناسل سے پانی جیسا قطرہ آجاتا ہے، اگر نماز کا وقت ہو گیا ہے اور غسل کا وقت نہیں ہے، تو طہارت کیسے کروں؟

    جواب نمبر: 158495

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:480-411/sd=5/1439

    یہ پانی مذی کا ہوتا ہے ، اس سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے ، غسل واجب نہیں ہوتا اور اگر کپڑے پر لگ جائے ، تو کپڑا بھی ناپاک ہوجاتا ہے ، لہذا نماز سے پہلے آپ اچھی طرح پاکی حاصل کرکے وضوء کرلیں ، پھر نماز پڑھیں ۔ الْمَذْیُ مَاءٌ رَقِیقٌ یَخْرُجُ عِنْدَ الْمُلاعَبَةِ وَیَضْرِبُ إلَی الْبَیَاضِ ۔ ( المصباح المنیر ، مادة : مذی )( مذی ) المَذْیُ بالتسکین ما یخرج عند الملاعبة والتقبیل وفیہ الوضوء ۔ ( لسان العرب ، مادة: مذی ) (الفتاوی الہندیة : ۹/۱) کُلُّ مَا یَخْرُجُ مِنْ بَدَنِ الإِنْسَانِ مِمَّا یُوجِبُ خُرُوجُہُ الْوُضُوءَ أَوْ الْغُسْلَ فَہُوَ مُغَلَّظٌ کَالْغَائِطِ وَالْبَوْلِ وَالْمَنِیِّ وَالْمَذْیِ ۔ ( الفتاوی الہندیة :۴۶/۱) عَنْ ابْنِ الْحَنَفِیَّةِ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ کُنْتُ رَجُلا مَذَّاءً وَکُنْتُ أَسْتَحْیِی أَنْ أَسْأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِمَکَانِ ابْنَتِہِ فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ فَسَأَلَہُ فَقَالَ یَغْسِلُ ذَکَرَہُ وَیَتَوَضَّأُ۔ ( مسلم )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند