• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 157855

    عنوان: مجھے ودی اور مذی نکلنے کی شکایت ہے، میری طہارت و نماز کا کیا حکم ہے؟

    سوال: حضرت، میری شرم گاہ سے دن میں ودی نکلتی رہتی ہے اور رات کو مذی۔ دن میں جب میں ٹوائلٹ کرتا ہوں تو اس کے بعد زیادہ ہوتی ہے یہاں تک کہ میں مسجد تک جاوٴں تو ہوتی ہے، وہاں وضو کروں یا وضو کرکے نماز پڑھوں تو اس میں بھی ہوتی ہے۔ لیکن ہر وقت مجھے معلوم نہیں پڑتا کہ ہوئی کہ نہیں، کیونکہ اتنی زیادہ کم مقدار میں ہوتی ہے۔ اتنی کم کہ اس کا نشان بھی نہیں پڑتا لیکن جب ٹوائلٹ کرتا ہوں ا س کے بعد زیادہ ہوتی ہے۔ بنا ٹوائلٹ کے وضو کروں تو کم ہوتی ہے۔ اگر کھول کر دیکھوں تو کوئی داغ نہیں ہوتا ۔ اور ہو بھی تو دکھائی نہیں دیتا کیونکہ اَنڈر ویئر پہلے ہی گیلا ہوتا ہے دھونے کی وجہ سے اس لیے اس پر کوئی داغ نظر نہیں آتا۔ دوسرا یہ کہ مقدار بھی کم ہوتی ہے۔ کبھی ہوتی ہے مگر محسوس نہیں ہوتی۔ پھر کھولنے کے بعد جب شرم گاہ کو ہلاکر دیکھا تو اس کی ٹپ پر اندر سے وہ پانی ہوتا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہوا ہوگا۔ یا نہیں بھی ہوا ہوگا۔ اب میں تذبذب میں ہوں کہ بنا ٹوائلٹ کے جب ہوتا ہے تو کیا اس وقت کے درمیان ہوتا ہے کہ میں معذور کہا جاسکوں۔ کیونکہ اب ہر نماز کے وقت ٹوائلٹ تو نہیں جایاجاسکتا کہ جسم سے پانی ہی ختم ہو جائے گا۔ اور اتنا پانی میں پیتا بھی نہیں ہوں۔ برا ہ کرم، مجھے بتائیں کہ کیا میں معذور کے حکم میں ہوں؟ اور میں نماز کے مسجد میں ہوں اورا ب میں نوافل ادا کر رہا ہوں، تو یہ صاف ہے کہ مجھے دوبارہ وضو کرنا پڑے گا لیکن کیا مجھے اپنی اَنڈر ویئر بھی دھونا پڑے گا؟

    جواب نمبر: 157855

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:398-351/M=4/1439

    آپ کو ودی اور مذی نکلنے کی جو شکایت ہے اس کے بارے میں غور فرمالیں کہ اس کی حد کیا ہے؟ اگر خروج مذی یا ودی کی شکایت بہت زیادہ ہے اور ایک نماز کے پورے وقت میں اتنا بھی خالی وقفہ نہیں مل پاتا کہ آپ وضو کرکے فرض نماز ادا کرسکیں تو ایسی صورت میں آپ شرعاً معذور ہیں اور معذور شرعی کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ نماز کا وقت ہونے کے بعد وضو کرکے اسی عذر کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے اور وقت کے اندر اندر اس وضو سے نوافل بھی پڑھ سکتا ہے اور تلاوت بھی کرسکتا ہے اس عذر کے پیش آنے سے سے وقت کے اندر اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا، اور انڈرویر دھونے کی بھی ضرورت نہیں، ہاں وقت ختم ہوتے ہی وضو ٹوٹ جائے گا اور دوسرے وقت کی نماز کے لیے دوسرا وضو کرنا پڑے گا اور اگر ودی یا مذی نکلنے کی شکایت اتنی زیادہ نہیں ہے اور ایک نماز کے پورے وقت میں اتنا وقفہ خالی مل جاتا ہے کہ آپ وضو کرکے فرض نماز ادا کرسکتے ہیں تو اس صورت میں آپ شرعی معذور نہیں ہوں گے، ایسی صورت میں وضو کے بعد جب بھی ودی یا مذی کا خروج ہوگا وضو ٹوٹ جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند