• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 155770

    عنوان: سو کر اٹھنے کے بعد کن حالات میں غسل فرض ہو تا ہے ؟

    سوال: سو کر اٹھنے کے بعد کن حالات میں غسل فرض ہو تا ہے ؟ اور غسل میں ناک میں پانی کہا تک ڈالنا ہے ؟ کیا سانس کے ساتھ پانی اندر کھینچنا ہے یا ہاتھ سے پانی ڈالنا ہے اور کلی کرنے میں کیا حلق میں پانی جانا ضروری ہے غرارے کر کے پانی حلق تک پہچانا؟

    جواب نمبر: 155770

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:150-127/M=2/1439

    سوکر اٹھنے کے بعد کپڑے یا بدن پر تری معلوم ہو اور یقین یا گمان غالب ہوجائے کہ یہ منی ہے یامنی، مذی یا ودی کے بارے میں شک ہو لیکن احتلام (شہوانی خواب دیکھنا) یاد ہو تو ایسی صورت میں غسل واجب ہوجاتا ہے۔

    (۲) غسل فرض میں ناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچانا ہے چاہے سانس کے ذریعہ پانی اندر تک کھینچ کر ہو یا ہاتھ سے پانی ڈال کر ہو۔

    (۳) کلی اس طرح کرنا ہے کہ پانی منھ کے سارے حصے میں پہنچ جائے، حلق میں پانی پہنچانا ضروری نہیں لیکن اگر روزہ نہیں ہے تو کلی میں مبالغہ کرنا مسنون ہے، یعنی غرغرہ کے ذریعہ پانی پہنچانا بہتر ہے۔ وإن رأی بللاً إلا أنہ لم یتذکر الاحتلام، فإن تیقن أنہ ودي لا یجب الغسل وإن تیقن أنہ مني یجب الغسل إلخ (ہندیہ) حدیث میں ہے: أسبغ الوضوءَ وخَلِّل بین الأصابع وبَالِغ في الاستنشاق إلا أن تکون صائمًا (ترمذي)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند