• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 154423

    عنوان: اگر کوئی شخص پانچواں حصہ سر کا مسح کرے تو اس کا وضو ہوگایا نہیں

    سوال: کیا فرماتے ہیں ا مفتیان کرام اگر کوئی شخص پانچواں حصہ سر کا مسح کرے تو اس کا وضو ہوگایا نہیں مع وجہ کے (2)بتلائیں ا؟ کسی کے پیر کا انگوٹھا زخمی ہے صرف اس پر پانی ڈالنا نقصان کرتا ہے ، اس لیے اس نے پورے پیر کو نہیں دھویا تو اس کا وضو ہوا یا نہیں؟ دونوں باتیں ما سبب کے بتلائے ؟ کسی کے چاقو لگ یا اورخون نکل آیا لیکن بہا نہیں اور دوسرے کے چاقو لگی اس کے خون ترارے بندھ گئے ، بتلائیں کس کا وضو رہا کس کا ٹوٹا؟ مع وجہ کے جواب جلد ازجلد دیں کرم ہوگا۔

    جواب نمبر: 154423

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1540-1491/B=1/1439

    (۱) پانچواں حصہ سرکا، ناصیہ یعنی ربع رأس سے کم ہے لہٰذ۱یہ مسح فرض صحیح نہ ہوگا۔ کم از کم ناصیہ پر مسح کرنا فرض کا درجہ ہے، ناصیہ کی مقدار پیشانی کے اوپر بال اگنے کی جگہ سے چار انگل اوپر تک ہے، ومسح علی ناصِیَتہ (الحدیث)

    (۲) پورا پیر دھونا ضروری ہے اور اسے زخم کی پٹی پر مسح کرنا یعنی تر ہاتھ پھیرنا ضروری ہے، ومسح علی الجبیرة (حدیث)

    (۳) چاقو لگنے سے جس کا خون جسم سے نکل کر بہ گیا تو اس کا وضو ٹوٹ گیا، اور جس کا خون اپنے مخرج سے نہیں ہٹا اور نہیں بہا تو اس کا وضو باقی ہے۔ وینقضہ خروج نجس منہ أي من المتوضئ الحي معتادًا أو لا، من السبیلین أولا إلی ما یظہر أي یلحقہ حکم التطہیر (درمختار مع الشامي: ۱/۲۶۱، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند