• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 152871

    عنوان: بڑے استنجے سے فارغ ہونے سے پہلے پانی سے دھوکر سكھانا ضروری ہے كیا؟

    سوال: ہمارے یہاں مولانا صاحب مسئلہ بتا رہے ہیں کہ روزے کی حالت میں بڑے استنجے سے فارغ ہونے سے پہلے پانی سے دھوکر اگر اس جگہ کو ٹیشو پیپر یا کپڑے سے نہیں سکھائیں گے تو روزہ میں شک ہوسکتا ہے کہ پانی بڑی طہارت کی جگہ سے (نہ پوچھنے کی وجہ سے) اندر جاکر روزہ خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ آپ سے گذارش ہے کہ اس کے بارے میں تفصیل کیا ہے، بتائیں۔ ساتھی تذبذب میں ہورہے ہیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 152871

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 617-972/sd=10/1438

    استنجے سے فارغ ہونے سے پہلے پانی سے دھوکر مقام کو ٹیشو پیپر یا کپڑے وغیرہ سے سکھانا ضروری نہیں ہے ،اس کی وجہ سے روزہ میں کوئی شک پیدا نہیں ہوتا، فقہاء نے جو مسئلہ لکھا ہے ، اُس کا مصداق دوسری صورت ہے ، حضرت مولانا ظفر احمد عثمانیرحمہ اللہ  فرماتے ہیں :عبارات در مختار اور شامی اور فتح القدیر سے معلوم ہوا کہ استنجے میں تری کا اندر پہنچنا جب مفسد صوم ہے کہ تری قدر محقنہ پر پہنچ جائے اور ہم کو طبیب حاذق کے قول سے جن پر ہم کو اعتماد و وثوق ہے معلوم ہوا کہ حالت احتقان میں راس محقنہ پانچ چھ انگل اندر پہنچایا جاتا ہے ، تب احتقان ہوسکتا ہے ، اس سے کم میں نہیں۔ انتہی۔ اسی وجہ سے علامہ حصکفیرحمہ اللہ  نے یہ مسئلہ لکھنے کے بعد فرمایا ہے : وہذا قلما یکون ، ولو کان، فیورث داء عظیماً ، لہذا صورت مسئولہ میں مولانا صاحب نے جو مسئلہ بتایا ہے ، وہ صحیح نہیں ہے ۔ قال الحصکفی : ولو بالغ فی الاستنجاء حتی بلغ موضع الحقنة فسد وہذا قلما یکون ولو کان فیورث داء عظیما ۔ قال ابن عابدین  رحمہ اللہ  : (قولہ: حتی بلغ موضع الحقنة) ہی دواء یجعل فی خریطة من أدم یقال لہا المحقنة مغرب ثم فی بعض النسخ المحقنة بالمیم وہی أولی قال فی الفتح: والحد الذی یتعلق بالوصول إلیہ الفساد قدر المحقنة اہ.أی قدر ما یصل إلیہ رأس المحقنة التی ہی آلة الاحتقان وعلی الأول فالمراد الموضع الذی ینصب منہ الدواء إلی الأمعاء۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۳۹۷/۲، باب ما یفسد الصوم و مالا یفسد ، ط: دار الفکر، بیروت ، امداد الاحکام : ۱۲۸/۳ )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند