• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 152808

    عنوان: غسل جنابت کا صحیح طریقہ کار کیا ہے ؟

    سوال: غسل جنابت کا صحیح طریقہ کار کیا ہے ؟

    جواب نمبر: 152808

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1119-1065/sd=11/1438

    غسل کا مسنون طریقہ مختصراً یہ ہے کہ اولاً ہاتھ اور شرم گاہ دھوئے ، پھر پورا وضو کرے ، اسی درمیان منہ اور ناک میں اچھی طرح پانی ڈالے ، اس کے بعد پورے بدن پر پانی بہائے ۔ اور بہتر ہے کہ اولاً دائیں کندھے پر، اس کے بعد بائیں کندھے پر اور پھر سر پر پانی ڈالے اور بدن کو رگڑ کر دھوئے ۔ اگر غسل کے فرائض پورے کیے جائیں ، تو غسل کے بعد وضو ء کرنا ضروری نہیں ہے ، ہاں غسل سے پہلے وضو کرنا مسنون ہے۔

    عن ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما عن خالتہ میمونة قالت: وضعت للنبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم غسلاً یغتسل بہ من الجنابة، فأکفأ الإناء علی یدہ الیمنی، فغسلہا مرتین أو ثلاثاً، ثم صب علی فرجہ فغسل فرجہ بشمالہ، ثم ضرب بیدہ الأرض فغسلہا ثم تمضمض واستنشق وغسل وجہہ ویدیہ ثم صب علی رأسہ وجسدہ، ثم تنحی ناحیة فغسل رجلیہ۔ (سنن أبی داوٴد، کتاب الطہارة / باب فی الغسل من الغسل ۱/۳۲رقم: ۲۴۵دار الفکر بیروت، فتح الباری ۱/۴۸۶رقم: ۲۵۷بیروت)عن جمیع بن عمیر وفیہ فقالت عائشة رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یتوضأ وضوئہ للصلاة ثم یفیض علی رأسہ ثلاث مرار۔ (سنن أبی داوٴد، کتاب الطہارة / باب الغسل من الجنابة ۱/۳۲رقم: ۲۴۱دار الفکر بیروت)وہی أن یغسل یدیہ إلی الرسغ ثلاثاً ثم فرجہ ویزیل النجاسة إن کانت علی بدنہ ثم یتوضأ وضوئہ للصلاة إلا رجلیہ، ہٰکذا فی الملتقط۔ (الفتاویٰ الہندیة ۱/۱۴)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند