عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 150360
جواب نمبر: 150360
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 215-822/sn=8/1438
(۱) جی ہاں! دہرایا جائے گا۔
(۲) عربوں میں ختنے کا رواج پہلے ہی سے تھا اور یہ ایک پسندیدہ عمل سمجھا جاتا تھا، جو لوگ ختنہ نہیں کراتے تھے انہیں اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا، ان پر طعن کی جاتی تھی، اور یہ سلسلہ غالباً حضرت ابراہیم علیہ الصلاة والسلام سے چلا آرہا تھا؛ کیوں کہ عربوں میں دینِ ابراہیمی کے اثرات تھے اور کتبِ حدیث میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ مروی ہے کہ انھوں نے حکمِ خداوندی کے مطابق اسی (۸۰) سال اورایک روایت کے مطابق ۱۲۰سال کی عمر میں اپنی ختنہ کی۔ وبعد الختان من العادات الجاہلیة القدیمة․․․ وقد کان الجاہلیون یسمون من لم یختتن ”أقلف“ وأغلف وأغرل ویعدونہ ناقصًا (المفصل في تاریخ العرب قبل الإسلام: ۸/ ۲۴۴، ط: دار الساقي) عن أبي ہریرة رضي اللہ عنہ قال: اختتن إبراہیم صلی اللہ علیلہ وسلم وہو ابن عشرین ومائة ثم عاش بعد ذلک ثمانین سنة (الأدب المفرد، باب الختان للبکیر، رقم: ۱۲۵) اور بعض روایات میں یہ بھی آیا ہے کہ کوئی آدمی اسلام لاتا (اور وہ غیر مختون ہوتا) تو اسے ”ختنہ“ کرانے کا حکم دیا جاتا اگرچہ وہ سن رسیدہ ہی کیوں نہ ہو۔ عن ابن شہاب قال: کان لرجلٍ إذا أسلم أمِرَ بالاختتان وإن کان کبیرًا (الأدب المفرد، باب الختان الکبیر: ۱/ ۷۱۱، ط: الریاض)
(۳) پڑھ سکتے ہیں، لیکن صف کے ساتھ مل کر نہ پڑھیں؛ بلکہ خارج مسجد کوئی حصہ ہو وہاں پڑھیں، اگر ایسا نہ ہوسکے تو جماعت سے آڑکرکے مسجد کے کسی گوشے میں یا ستون کی آڑ میں پڑھ لیں۔
(۴) نماز فجر کے بعد اچھی طرح سورج طلوع ہونے تک ”سنتِ فجر“ پڑھنا بھی جائز نہیں ہے؛ ہاں اس کے بعد میں پڑھ سکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند