• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 145832

    عنوان: کیا کلوخ نہ لینے سے نماز نہیں ہوتی؟

    سوال: ہمارے یہاں ایک مفتی صاحب ہیں دیوبند سے پڑھے ہوئے، وہ کہتے ہیں کہ کلوخ (پیشاب کرنے کے بعد کچھ دیر ٹیشو پیپر یا پتھر سے عضو کے قطروں کو سکھانا کھڑے ہوکر) لینا ضروری ہے ورنہ نماز نہیں ہوتی۔ کافی لوگ ان کی بات پر اعتراض کرتے ہیں، یہاں تک کہ امام المسجد بھی۔ کیا ہمارے کسی بڑے اکابر بزرگ نے یہ فتوی دیا؟ یا کسی حدیث کا حوالہ ہے؟ کتاب کے حوالے کے ساتھ جواب چاہتا ہوں۔ میں نے مفتی صاحب کی بات پر عمل کرکے کلوخ لینے لگا ہوں لیکن ساتھیوں کے اعتراض سے پریشان ہوں، وہ کہتے ہیں کہ یہ نماز کی شرطوں یا فرائض میں داخل نہیں ہے۔

    جواب نمبر: 145832

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 143-088/SN=2/1438

    پیشاب کرنے کے بعد مٹی کے ڈھیلے (کلوخ) یا ٹشو پیپر وغیرہ سے قطروں کو سکھانا سنت ہے ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا یہ معمول رہا ہے۔ آپ نے اس پر عمل شروع کرکے بہت اچھا کیا اور ہر ایک کو کرنا چاہے، بلکہ اگر کسی کو قطرے کی بیماری ہو اسے تو اس پر ضرور عمل کرنا چاہئے؛ کیوں کہ اگر ایسا نہ کیا گیا اور مقدار معاف سے زیادہ پیشاب ٹپک کر کپڑے یا جسم پر لگ گیا، یا وضو کرنے کے بعد ”قطرہ“ ٹپکا اور اسی حالت میں نماز ادا کرلی گئی تو اس کی نماز ادا نہ ہوگی؛ باقی اگر کسی کو یہ اطمینان ہو کہ استنجاء کے بعد قطرات نہیں ٹپکتے تو اس کے لیے محض پانی سے ”عضو“ کو دھو لینے پر اکتفا کرنا بھی جائز ہے، کلوخ کا استعمال ضروری نہیں ہے؛ اس لیے مذکور فی السوال مفتی صاحب نے جو بات کہی وہ علی الاطلاق صحیح نہیں ہے؛ ہاں اگرکسی شخص (جس کو قطرات کی بیماری ہے) کے بارے میں کہی ہوں تو ان کی بات درست ہوسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند