• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 145588

    عنوان: نماز کی حالت میں قطرے آنا

    سوال: امید ہے کہ خیریت سے ہوں گے ۔ضروی سوال یہ ہے کہ میں قطرے کا مریض ہوں ،بہت پریشان ہوں ،کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کیا کروں بہت علاج بھی کرایا لیکن خاطت خواہ کوئی فائخ خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا،سب سب سے بڑا مسئلہ نماز کا ہے جب بھی میں نما ز کے لئے کھڑا ہوتا ہوں تو اکثر اوقات رکوع یاسجدے میں جاتے ہوئے قطرہ نکل آتا ہے بسا اوقات شبہہ ہوتا ہے لیکن زیادہ تراور اکثر اوقات واقتا قطرہ نکل آتا ،حالاں کہ میں بہت احتیاط بھی کرتا ہوں پیشاب کرنے بعد بہت دیر تک بیٹھا رہتا ہوں تاکہ قطرات ختم ہوجائیں لین ختم نہیں ہوتے چاہے میں جتنی دیر بھی بیٹھا رہوں۔ اب میں ایسے حال میں کیا کروں ؟اصل نماز کا ہے جب کہ کبھی کبھی نماز پڑھانے کی ضروت بھی پیش آجاتی ہے جب کو نماز پڑاھانے والا نہیں رہتا ہے حا لاں کہ میں خود اپنے عذ ر کی وجہ سے نماز پڑھانے بچتا رہتا ہوں ،لہذابرائے کرم کوئی شکل بتائیں اور میری رہنمائی فرمائیں اور کوئی علاج ہو تو اسے بھی مطلع فرمایں اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطافائے (آمین)

    جواب نمبر: 145588

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 280-226/D=3/1438

     

    آپ نماز کی نیت باندھنے سے آدھ پون گھنٹہ پہلے پیشاب سے فارغ ہو لیا کریں اور اچھی طرح استبراء کر لیا کریں جس کے مختلف طریقے ہیں مثلاً کھنکھار لیں کچھ دیر چل پھر لیں یا کچھ دیر لیٹ جائیں پھر قطرہ معلوم ہوتو دوبارہ پیشاب کے لیے بیٹھ جائیں، ان شاء اللہ اس سے آپ کی طبیعت مطمئن ہو جائے گی پھر کچھ دیر بعد وضوء کرکے نماز کی نیت باندھیں اور اگر کبھی مذکورہ بالا تدبیریں ناکافی ہوں تو سوراخ میں روئی بھی رکھ سکتے ہیں جب تک روئی کے باہری حصے تک پیشاب کا اثر نہ آئے تو وضوء باقی رہے گا واضح رہے کہ پیشاب کے بعد محض کچھ دیر قطرہ کے انتظار میں بیٹھا رہنا بسا اوقات کافی نہیں ہوتا ہے بلکہ مذکورہ بالا کسی تدبیر کے ذریعہ پیروں اور مثانے کی حرکت ضروری ہوتی ہے پھر جو قطرے آئیں ان سے فارغ ہو جائے اس سے طبیعت مطمئن ہو جائے گی، اگر اتفاقا کبھی نماز کے دوران قطرہ آنے کا شبہ ہو تو محض شبہ سے نماز نہ توڑیں جب تک کہ ظن غالب نہ ہو، ظن غالب کی صورت میں نماز توڑ کر دوبارہ وضوء کرکے نماز پڑھیں اور اگر قطرہ آنے کا شبہ تھا اور نماز نہیں توڑی تو احتیاطاً بعد میں کپڑے کو چیک کرلیں اگر قطرہ کا اثر ہو تو دوبارہ وضوء کرکے نماز لوٹا لیں ورنہ نہیں۔ یجب الإستبراء بمشی أو تنحنح أو نوم علی شقہ الأیسر ویختلف بطباع الناس۔ (شامی: ۱/۵۵۸، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند