• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 51116

    عنوان: اسٹاک ایکسچینج، شیئر مارکیٹ

    سوال: کیا ہم مسلمانوں کے لیے شیئر مارکیٹ کی تجارت حلال ہے؟

    جواب نمبر: 51116

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1043=773-7/1431 شیر مارکیٹ میں روپے لگاکر نفع کمانا مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے: (۱) وہ کمپنی حرام کاروبار میں ملوث نہ ہو۔ (۲) اس کمپنی کے تمام اثاثے او راملاک نقد رقم کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کے کچھ منجمد اثاثے ہوں مثلاً اس نے بلڈنگ بنالی ہو یا زمین خریدلی ہو اور واقعةً کمپنی قائم کرکے اس نے کاروبار شروع کردیا ہو اور یہ امر تحقیق سے معلوم کرلیا ہو ورنہ کمی زیادتی کے ساتھ فروخت کرنا حرام ہوگا۔ (۳) اگر اس کمپنی کا کسی قسم کے سودی کاروبار میں ملوث ہونا ممبر بننے کے بعد معلوم ہو تو اس کی سالانہ میٹنگ میں اس معاملہ کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔ (۴) جب منافع تقسیم ہوں تو اس وقت نفع کا جتنا حصہ سودی معاملہ سے حاصل ہوا ہو اس کو بلانیت ثواب فقراء پر تقسیم کردیا جائے۔ (۵) شیئرز کی بیع وشراء سے مقصود حصہ داری حاصل کرنا ہو محض نفع نقصان برابر کرکے نفع کمانا مقصود نہ ہو (جس میں شیئر پر نہ تو قبضہ ہوتا ہے اور نہ ہی قبضہ پیش نظر ہوتا ہے) کیونکہ یہ سٹہ بازی کی شکل ہے جو حرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند