معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری
سوال نمبر: 166463
جواب نمبر: 166463
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:188-266/N=4/1440
آج کل مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی مختلف شکلیں وصورتیں رائج ہیں اور مختلف کمپنیاں لوگوں سے ان کا سرمایہ لے کر انھیں منافع دیتی ہیں، جن میں سے اکثر کا طریقہ کار ناجائز ہوتا ہے؛ کیوں کہ عام طور پر شرعی اصول وضوابط کی روشنی میں سرمایہ کاری کا نظام نہیں ہوتا۔ اور بعض مرتبہ اس طرح کی کمپنیوں کی طرف سے ظاہر کچھ کیا جاتا ہے اور اندرونی نظام کچھ اور ہوتا ہے؛ اس لیے محض سوال کی تفصیل کی بنیاد پر سرمایہ کاری کے جواز یا عدم جواز کا حکم لکھنا خلاف احتیاط ہوتا ہے۔ نیز جو کمپنیاں شرعی اصول وضوابط کی روشنی میں سرمایہ کاری کا نظام چلانا چاہتی ہیں، وہ پہلے اپنا طے شدہ نظام ارباب افتا کی خدمت میں رکھیں، جب وہ شریعت کی روشنی میں اجازت دیدیں تو اس کو عملی شکل دیں، یہ طریقہ صحیح نہیں کہ پہلے اپنی مرضی سے نظام بناکر اسے عملی شکل دیدی جائے اور جب لوگوں کی طرف سے اعتراض کیا جائے تو مقامی دار الافتا اور ارباب افتا کو نظر انداز کرکے دوسری جگہوں سے فتاوی حاصل کرنے کی کوشش کی جائے؛ کیوں کہ اس صورت میں لوگ عام طور پر چلتے نظام کو علی حالہ باقی رکھنے کے لیے سوال میں دیانت داری سے کام نہیں لیتے؛ اس لیے ہم بر بنائے احتیاط آپ کو بھی یہی مشورہ دیں گے کہ آپ اپنے سرمایہ کاری کے نظام کے بارے میں مقامی مستند ومعتبر دار الافتا وارباب افتا سے رجوع کریں، وہ آپ کی کمپنی کی پوری صورت حال جاننے اور سمجھنے کے بعد اور عواقب کو مد نظر رکھ کر جو حکم شرعی بتائیں، آپ اور آپ کے رفقاء اس پر عمل کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند