• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 161814

    عنوان: کسی کمپنی میں فکس منافع پر پیسے انویسٹ کرنے کا حکم

    سوال: کمپنی اپنا پروڈکٹ جو فیکٹری میں بناتی ہے اس کی قیمت فکس کرتی ہے ہول سیل مارکیٹ کو کیپچر(Capture) کرنے کے لئے، جیسے کہ (دودھ کا پیک، کوکنگ آیل، فلاور، فرنیچر یعنی ٹیبل، کرسی وغیرہ)، اگر ایسی کسی کمپنی کے ساتھ انویسٹمنٹ کی جاتی ہے، تو ظاہر ہے کمپنی کو پتا ہے کہ ایک پروڈکٹ پر کتنا منافع ہوگا۔ اگر کمپنی انویسٹ کردہ اماوٴنٹ اور منافع کو اکٹھا دینے کے بجائے ۵۰/ ہفتوں میں برابر تقسیم کرکے ہفتہ واری انکم دے تو کیا وہ انکم جائز ہوگی؟ پے ڈائمنڈ کمپنی(Pay Diamond Company) ڈائمنڈ کی تیاری کے بعد انٹرنیشنل مارکیٹ میں فکس قیمت پر فروخت کرتی ہے جس پر ایک منافع کی قیمت ہمارے ساتھ طے ہو جاتی ہے۔ پتھر کو جیسے ہی فیکٹری میں پروسیس کرنا شروع کرتی ہے، تو ایڈوانس میں پروڈکٹس کے آرڈر بُک ہو جاتے ہیں، جس میں ہمیں ہمارے پرافٹ اور انویسٹ کردہ اماوٴنٹ جو پہلے سے کمپنی کے ساتھ طے کیا جاچکا ہے، ۵۰/ ہفتوں پر تقسیم کر کے ہفتہ واری ہمارے اکاوٴنٹ میں ٹرانسفر ہونے لگتی ہے۔ کیا یہ انکم شرعاً جائز ہے؟

    جواب نمبر: 161814

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:981-829/N=9/1439

    (۱): کمپنی کو اگرچہ یہ معلوم رہتا ہے کہ ایک پروڈکٹ پر اسے کتنا نفع ہوگا؟ لیکن یہ متعین نہیں ہوتا کہ ایک ہفتہ میں کمپنی کتنے پروڈکٹس تیار کرسکے گی اور کتنے مارکیٹ میں سیل ہوں گے؟ بلکہ ایک پروڈکٹ پر نفع بھی متعین نہیں ہوتا؛ کیوں کہ بعض مرتبہ مٹیریل کا ریٹ گھٹ یا بڑھ جاتا ہے یا مزدور کی مزدوری بڑھ جاتی ہے یا پروڈکٹ کی ٹوٹ پھوٹ بڑھ جاتی ہے یا کم ہوجاتی ہے ، جس کی وجہ سے لازمی طور پر پروڈکٹ کا نفع بھی کم یا زیادہ ہوجاتا ہے؛ اس لیے انویسٹ کردہ اماوٴنٹ کے تناسب سے متعینہ منافع پر انویسٹمینٹ کرنا شرعاً جائز نہ ہوگا۔

    (۲): اس صورت میں بھی اگر انویسٹ کردہ اماوٴنٹ کے تناسب سے متعینہ منافع پر معاملہ ہوتا ہے، مثلاً اگر کوئی شخص ایک لاکھ روپپے انویسٹ کرتا ہے تو اسے ہر ہفتہ ۴/ ہزار روپے کا نفع ملے گاتو شرعاً یہ بھی ناجائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند