• معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری

    سوال نمبر: 158441

    عنوان: مشتری کے لیے شیئرز کو فروخت کرنا کب جائز ہے؟

    سوال: سوال یہ ہے کہ شیئر مارکیٹ میں دو طرح خرید دوفروخت ہوتی ہے ، (۱ -اسی دن خریدا اور ا سی دن بیچ دیا اس شکل میں مشتری نے جو شیئر خریدا وہ دو دن کے بعد اس کے اکاؤنٹ میں جمع ہوگا یعنی اس کی ملکیت میں آئیگا لیکن شیئر کی خرید مکمل ہونے کے فوراً بعد سارا نفع یا نقصان مشتری کا ہوتا ہے اور بائع کا دخل ختم ہوجاتا ہے صرف ملکیت کا فرق ہوتا ہے ، لیکن جیسے ہی بائع نے وہ شیئر بیچا اس کی ملکیت ختم ہوجاتی ہے جو ٹیکنکلی طور پر دو دن کی بعد مشتری کی ملک میں آئیگی تو کیا اس صورت میں مشتری اس شیئر کو آگے اسی دن کسی کو بیچ سکتا ہے ؟ اس شکل میں اب سارے نفع نقصان کا مالک وہ مشتری ہوگا ، بائع کا دخل کلی طور پر ختم ہوجائے گا اور وہ ملکیت اوٹومیٹک دو دن کے بعد مشتری کی طرف منتقل ہوجائے گی۔ (۲) شیئر کی ملکیت دو دن کے بعد مشتری کی ملکیت میں آنے کے بعد کیا وہ اس کو ۵یا ۱۰ دن کے بعد بیچ سکتا ہے ؟ براہ کرم جلد جواب عنایت فرمائیں۔ خیرالجزاء

    جواب نمبر: 158441

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 504-437/SD=5/1439

    (۱) شیئرز خریدنے کے بعد اگر اُس کا رسک ( ضمان ) مشتری کی طرف منتقل ہوگیا، تو اس کو آگے فروخت کرنا جائز ہوگا ، خواہ شیئرز کی ڈلیوری نہ ہوئی ہو، حکم کا مدار رسک کے منتقل ہونے پر ہے ؛ اس لیے کہ اصل حکم یہ ہے کہ کسی چیز کو خریدنے کے بعد قبضہ سے پہلے آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہے اور شیئرز میں قبضہ کا تحقق رسک کے منتقل ہونے سے ہوتا ہے ، لہذا مشتری کے شیئرز خریدنے کے فور بعد اگر رسک بھی منتقل ہوجاتا ہے اور نفع و نقصان اور ساری ذمہ داریاں مشتری سے متعلق ہوجاتی ہیں ، تو مشتری کے لیے اس کو آگے فروخت کرنا جائز ہوگا ۔(۲)جی ہاں ! بیچ سکتا ہے ۔ واضح رہے کہ شیئرز کی خرید و فروخت کے جائز ہونے کی اور بھی شرائط ہیں ، جن کا لحاظ ضروری ہے ۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند