• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 7352

    عنوان:

    روزہ رکھنے کی نیت بصوم غد نویت من شہر رمضان کس حدیث سے ثابت ہے؟ کیا روزہ کی ان الفاظ سے نیت کرنا مسنون ہے؟

    سوال:

    روزہ رکھنے کی نیت بصوم غد نویت من شہر رمضان کس حدیث سے ثابت ہے؟ کیا روزہ کی ان الفاظ سے نیت کرنا مسنون ہے؟

    جواب نمبر: 7352

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1088=952/ ل

     

    (۱) روزہ کی نیت مذکورہ بالا الفاظ سے کرنا حدیث سے ثابت نہیں: والسنة أي سنة المشائخ لا النبي (صلی اللہ علیہ وسلم) لعدم ورود النطق بھا عنہ (شامي: 3/345 ط، زکریا دیوبند)

    (۲) نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں، اگر کوئی شخص دل سے ارادہ کرلے کہ کل رمضان کا روزہ رکھوں گا تو بھی درست ہوجائے گا، زبان سے تلفظ کرلینا بہت ہے۔ نیز زبان سے تلفظ کرتے وقت انھیں الفاظ سے نیت کرنا ضروری نہیں، یہ الفاظ عام آدمیوں کی سہولت کے لیے کہ وہ عربی میں نیت کرلے، جنتریوں وغیرہ میں لکھ دیے جاتے ہیں ورنہ اگر کوئی شخص اردو میں کہہ لے کہ: کل میں رمضان کا روزہ رکھوں گا۔ یا عربی میں ہی اس طرح کہہ: نویت أصوم غدًا من فرض رمضان، تو بھی درست ہوجائے گا۔ والسنة أن یتلفظ بھا فیقول: نویت أصوم غدا أو ھذا الیوم إن نوی نہاراً للہ عز وجل من فرض رمضان (شامي: 3/345 ط زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند