عبادات >> صوم (روزہ )
سوال نمبر: 68975
جواب نمبر: 68975
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1259-1231/N=11/1437 (۱) : آپ اپنی کوتاہی وبے احتیاطی پر اللہ تعالی سے توبہ واستغفار کریں اور آئندہ اس طرح کی کوتاہیوں اور بے احتیاطیوں سے پرہیز کریں، انشاء اللہ آپ کا گناہ معاف ہوجائے گا، اور آپ اپنی والدہ صاحب کواس کی اطلاع بھی کردیں تاکہ وہ اپنا وہ روزہ قضا کرلیں۔ (۲) : جی ہاں! جب آپ کی والدہ نے سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد پانی پیا تو ان کا روزہ نہیں ہوا، ان پر اس روزے کی قضا واجب ہے۔ (۳) : جن لوگوں نے جس دن سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد سحری بند کی، ان کے وہ روزے نہیں ہوئے، آپ انھیں اس کی اطلاع کردیں تاکہ وہ لوگ اپنے ان روزوں کی قضا کرلیں، اور آپ سے وقت بتانے میں آپ سے جو کوتاہی اور بے احتیاطی ہوئی، آپ اس سے توبہ واستغفار کریں۔ نوٹ: ۔ ختم سحر میں صرف ایک دو منٹ کی احتیاط پر اکتفا نہ کیا جائے؛ بلکہ صحیح ومعتبر جنتری کے مطابق کم از کم آٹھ دس منٹ پہلے سحری بند کردینی چاہئے؛ کیوں کہ اولاً جنتریاں حتمی ویقینی نہیں ہوتیں، محض ظنی وتخمینی ہوتی ہیں اور ثانیاً گھڑیوں کا ٹائم بالکل صحیح ودرست ہونا لازم نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند