• عبادات >> صوم (روزہ )

    سوال نمبر: 54211

    عنوان: ایك حافظہ لڑكی كو بلاكر تراویح پڑھوانا

    سوال: یہاں پر محلے میں نماز تراویح کے لیے ایک حافظہ لڑکی کو بلایا جارہا ہے ، کیا وہ امامت کرسکتی ہے؟ اگر ویسا نہیں تو کیا وہ لائن میں سب کے برابر کھڑی ہوکر پڑھاسکتی ہے؟ اگر خواتین چار رکعت خود پڑھ لے اور پھر قرآن کی تلاوت سنے توکیا یہ صحیح ہوگا؟

    جواب نمبر: 54211

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1079-875/D=9/1435-U (۱) باہر سے حافظہ لڑکی کو نماز پڑھانے کے لیے بلانا جائز نہیں ہے۔ (۲) اگر مقتدی صرف مرد ہوں یا مرد وعورت دونوں ہوں تو لڑکی کا امامت کرنا جائز نہیں ہے اوراس صورت میں نماز درست نہ ہوگی، اور اگر مقتدی صرف عورتیں ہی ہیں تو بھی لڑکی کا امامت کرنا مکروہ تحریمی ہے، چنانچہ درمختار میں ہے ”ویکرہ تحریما جماعة النسا، ولو في التراویح (الدر المختار ج۱ ص۸۳ دار الکتاب دیوبند) اگر بالفرض عورتیں کبھی اتفاق سے کراہت تحریمی کا ارتکاب کرتے ہوئے جماعت کریں تو حکم یہ ہے کہ عورت امام بالکل لائن میں سب کے برابر بیچ میں کھڑی ہو۔ (۳) اگر خواتین چار رکعت پڑھ لیں پھر قرآن کی تلاوت سنیں، اس کا مطلب واضح نہیں ہے، چار رکعت سے مراد کونسی نماز ہے واضح کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند