• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 27242

    عنوان: ہم پانچوں وقت کی نماز کے لیے جائے نماز استعمال کررہے ہیں، لیکن میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ جائے نماز پر بہت سی کمپنیاں خانہ کعبہ اورمسجد نبوی کی تصویر کشی کرتی ہیں، اکثر نمازی مصلی کا غلط استعمال کرتے ہیں، وہ کعبہ اور مسجد نبوی کی جائے نماز پر بنی تصاویر پر چلتے ہیں، کچھ لوگ اسے دھوتے ہیں اور اسے دھوپ میں ڈالتے ہیں، لیکن ہمیں یہ معلوم نہیں ہوتاہے کہ زمین صاف ستھری ہے یا نہیں؟میرے حساب سے ہم خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کا بہت زیادہ احترام نہیں کرتے ہیں، لہذا کمپنی کو مصلی پر تصویر کشی سے روک جاناچاہئے۔ 

    سوال: ہم پانچوں وقت کی نماز کے لیے جائے نماز استعمال کررہے ہیں، لیکن میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ جائے نماز پر بہت سی کمپنیاں خانہ کعبہ اورمسجد نبوی کی تصویر کشی کرتی ہیں، اکثر نمازی مصلی کا غلط استعمال کرتے ہیں، وہ کعبہ اور مسجد نبوی کی جائے نماز پر بنی تصاویر پر چلتے ہیں، کچھ لوگ اسے دھوتے ہیں اور اسے دھوپ میں ڈالتے ہیں، لیکن ہمیں یہ معلوم نہیں ہوتاہے کہ زمین صاف ستھری ہے یا نہیں؟میرے حساب سے ہم خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کا بہت زیادہ احترام نہیں کرتے ہیں، لہذا کمپنی کو مصلی پر تصویر کشی سے روک جاناچاہئے۔ 

    جواب نمبر: 27242

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1785=1291-12/1431

    جائے نمازوں پر فی نفسہ کسی بھی قسم کے نقش پسندیدہ نہیں ہیں؛ لیکن اگر کسی جائے نماز پر حرمین شریفین میں سے کسی کی تصویر اس طرح بنی ہوئی ہے کہ وہ پاوٴں کے نیچے نہیں آتی، تو اس میں بھی اہانت کا پہلو نہیں ہے، البتہ مسلمانوں کو چاہیے کہ ایسی جائے نمازوں سے اجتناب کریں، جن پر ”کعبة اللہ“ اور ”مدینہ شریف“ کا عکس ہو۔ نیز اگر کوئی جائے نمازوں میں ان تصویروں پر مقاماتِ مقدسہ کی ا ہانت کی نیت سے پاوٴں رکھے تو یہ سخت گناہ ہے، بلکہ اس میں کفر کا اندیشہ ہے، او راگر یہ مقصود نہ ہو، تو چونکہ تصویر کا حکم اصل کا نہیں ہے، البتہ موضعِ سجود میں ”بیت اللہ“ کے سوا کسی اور چیز کی تصویر بالخصوص روضہٴ اقدس کی شبیہ میں چونکہ ایہام خلافِ مقصود کا ہوتا ہے، اس لیے اس سے احتراز مناسب معلوم ہوتا ہے۔ (مستفاد فتاویٰ عثمانی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند