• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 173911

    عنوان: تبلیغی سفر میں مسجد میں دوسری جماعت کروانا

    سوال: بعد از سلام مسنون، سوال یہ ہے کہ مسجد میں دوسری نماز کروانے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ مقیم اور مسافر دونو کے لیے علیحدہ علیحدہ مسلہ واضح فرمائے۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ تبلیغ میں نکل کر جماعتیں تشکیل والی مسجد میں اگر دیر سے پہنچے کہ جماعت ہو چکی ہو یا دوران سفر کسی مسجد میں جہاں جماعت ہو چکی ہو، اپنی جماعت پھر سے کروا لیتی ہے جب کہ جماعتوں میں علماء بھی ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں کیا حکم ہے دوسری جماعت کروانے کا ان لوگوں کے لیے جو دین کی محنت میں نکلے ہوں؟ اگر تبلیغ والو کے لیے بھی دوسری جماعت کروانا جائز نہیں تو ایسی صورت میں جب جماعت میں عالِم موجود ہو اور وہ یہ کہے کہ ہم لوگ دوسری جماعت کروا سکتے ہیں، ایک غیر عالِم کو کیا صورت اختیار کرنی چاہیے کے جماعت میں موجود عالِم کی توہین نہ ہو اور صحیح مسلے پر عمل بھی ہو سکے ۔ براہ کرم وضاحت سے جواب دیں کیوں کہ اس مسلے میں علماء ، مفتی حضرات کی آپس میں کافی دو رائے دیکھی گئی ہے ۔

    جواب نمبر: 173911

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 160-143/M=02/1441

    محلہ یا آبادی کی مسجد جہاں امام و نمازی متعین ہوتے ہیں، ایسی مسجد میں دوسری جماعت کرنا مکروہ ہے۔ مقامی لوگوں کے لئے جماعت ثانیہ کرنا بالاتفاق مکروہ ہے مسافر حضرات کو بھی حدود مسجد میں دوسری جماعت کرنے سے حتی الامکان بچنا چاہئے، اگر تبلیغ والے کسی مسجد میں دیر سے پہونچے اور مسجد میں جماعت ہو چکی تھی تو ان کو چاہئے کہ اپنی جماعت خارج مسجد حصے میں کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند