• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 170435

    عنوان: كسی جگہ صرف ملازمت كی حد تك رہنے كا ارادہ ہو تو قصر و اتمام كے سلسلے میں كیا حكم ہوگا؟

    سوال: میں بارڈر سیکورٹی فورس میں سروس کرتاہوں اور میری جائے پیدائش راجستھان میں ہے جہاں میرے والدین رہتے ہیں، میری پوسٹنگ دہلی میں ہے تین سال کے لیے ہوئی ہے، اور مجھے سرکاری کوارٹر بھی دہلی میں ملا ہوا ہے، میرا سوال یہ ہے کہ جب میں راجستھان میں اپنے گھر جاتاہوں وہاں میں پوری نماز پڑھتاہوں ، لیکن میں جب واپس آتا ہوں اور میری نیت پندرہ دن سے پہلے واپسی راجستھان اپنے گھر آنے کی ہو تو کیا مجھے اس درمیان دہلی میں قصر نماز پڑھنی چاہئے یا پوری نماز ادا کرنی ہوگی؟

    جواب نمبر: 170435

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1008-850/L=9/1440

    اگر آپ نے دہلی میں مسقلاً رہنے کا ارادہ نہیں کیا ہے ؛بلکہ جب تک ملازمت ہے اسی وقت تک دہلی میں رہنے کا ارادہ ہے تو دہلی آپ کے حق میں وطنِ اصلی کے حکم میں نہ ہوگا ؛لہذا اگر آپ راجستھان سے دہلی آنے کی صورت میں پندرہ دن کی نیت نہیں کرتے ہیں تو آپ مسافر رہیں گے اور قصر نماز پڑھیں گے ؛البتہ راجستھان میں آپ پوری نماز پڑھیں گے اگرچہ وہاں پندرہ دن سے کم کے قیام کی نیت ہو۔

    (الوطن الأصلی) ہو موطن ولادتہ أو تأہلہ أو توطنہ(الدر المختار) (قولہ أو توطنہ) أی عزم علی القرار فیہ وعدم الارتحال وإن لم یتأہل، فلو کان لہ أبوان ببلد غیر مولدہ وہو بالغ ولم یتأہل بہ فلیس ذلک وطنا لہ إلا إذا عزم علی القرار فیہ وترک الوطن الذی کان لہ قبلہ شرح المنیة.(رد المحتار علی الدر المختار:2/614،ط:زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند