• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 170207

    عنوان: اگر سورت کا کچھ حصہ پڑہنے کے بعد پھر فاتحہ پڑھے تو کیا حکم ہے؟

    سوال: ایک مرتبہ فجر کی نماز میں امام صاحب سورت فاتحہ پڑھنا بھول گیا اور سورت پڑھنی شروع کر دی پیچھے سے مقتدی نے پڑھ کر یاد دلائی پھر امام صاحب نے سورت فاتحہ اور سورت پڑھی اور نماز مکمل کر لی لیکن سجدہ سہو نہیں کیا اس طرح نماز ہو گئی یا نماز کا اعادہ کرنا پڑے گا؟

    جواب نمبر: 170207

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:876-138T/sn=9/1440

    صورت مسئولہ میں سجدہ سہو واجب تھا، نہ کرنے کی وجہ سے نماز وقت کے اندر اندر واجب الاعادہ تھی؛ لیکن اب جب وقت گزر گیا تو اعادے کا وجوب باقی نہ رہا ؛ ہاں اعادہ مستحب ہے ؛ باقی فریضہ بہرحال ادا ہوگیا۔

    ومن سہا عن فاتحة الکتاب فی الأولی أو فی الثانیة وتذکر بعد ما قرأ بعض السورة یعود فیقرأ بالفاتحة ثم بالسورة قال الفقیہ أبو اللیث: یلزمہ سجود السہو وإن کان قرأ حرفا من السورة وکذلک إذا تذکر بعد الفراغ من السورة أو فی الرکوع أو بعد ما رفع رأسہ من الرکوع فإنہ یأتی بالفاتحة ثم یعید السورة ثم یسجد للسہو إلخ. (الفتاوی الہندیة 1/ 126)...وقد قدمنا أن الإعادة فعل مثلہ فی وقتہ لخلل غیرالفساد وعدم صحة الشروع، وظاہرہ أن بخروج الوقت لا إعادة ویتمکن الخلل فیہا مع أن قولہم کل صلاة أدیت مع الکراہة فسبیلہا الإعادة وجوبا مطلق وفی القنیة مایفید التقیید بالوقت فإنہ قال إذا لم یتم رکوعہ ولاسجودہ یؤمر بالإعادة فی الوقت لا بعدہ ثم رقم رقما آخر أن الإعادة أولی فی الحالتین اہ.فعلی القولین لا وجوب بعد الوقت فالحاصل أن من ترک واجبا من واجباتہا أو ارتکب مکروہا تحریمیا لزمہ وجوبا أن یعید فی الوقت فإن خرج الوقت بلا إعادة أثم ولا یجب جبر النقصان بعد الوقت فلو فعل فہو أفضل.(البحرالرائق شرح کنزالدقائق 2/ 142،ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند