عنوان: حالات بہتر ہونے پر اگر واپسی كا ارادہ ہو تو كیا وطن اصلی باقی رہے گا؟
سوال: سوال: Fatwa:907-832/M=8/1439
آپ کے مندرجہ بالا حوالہ کے تحت فتوی کے جواب میں عرض ہے کہ ہم آبائی وطن سے کوچ کر گئے ہیں مستقل آبائی وطن نہیں چھوڑا جب بھی حالات ٹھیک ہوجائے اور فوجی آپریشن ختم ہوجائے اور ہم دوبارہ گھر بار بسانے کے قابل ہوجائیں تو واپس جائیں گے اب بھی جو علاقے قابل رہائش ہیں وہاں لوگ واپس جا چکے ہیں تو اب صورت مسولہ واضح کرنے کے بعد عرض ہے کہ کیا ہم پوری نماز پڑھیں گے یا قصر ؟ پہلے فتوی کا حوالہ نمبر ابتداء میں لکھ چکا ہوں آپ صاحب نے وضاحت طلب کی ہے لہذا تفصیل بالا وضاحت میں لکھ دی گئی ۔
جواب نمبر: 16945101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 731-68T/M=07/1440
صورت مسئولہ میں جب کہ آپ نے اپنے مستقل آبائی وطن کو نہیں چھوڑا ہے اور حالات بہتر ہوتے ہی دوبارہ اپنے وطن جاکر سکونت اختیار کرنے کا پختہ عزم و ارادہ ہے تو ایسی صورت میں وہ آبائی وطن، آپ کا وطن اصلی برقرار ہے آپ جب بھی آبائی وطن جائیں گے تو پوری نماز پڑھیں گے قصر نہیں کریں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند