• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 168981

    عنوان: امام کے لیے امامت کی نیت کا حکم

    سوال: امام کو امامت کی نیت کرنا ضروری ہے ؟ اور نیت کس طرح کرے گا؟ اردو اور عربی دونوں میں نیت کرنے کا طریقہ بتا دیں۔

    جواب نمبر: 168981

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:593-485/N=7/1440

    امام کے لیے امامت کی نیت ضروری نہیں، یعنی: اگر کوئی امام امامت کی نیت نہ کرے تب بھی مقتدیوں کی اقتدا درست ہوتی ہے ؛ البتہ اگر امام امامت کی نیت کرے گا تو اسے امامت کا بھی ثواب ملے گا۔ اور نیت دل کے ارادے کا نام ہے ، اس کے لیے زبان سے کچھ کہنا ضروری نہیں۔ اور امام جب مصلی پر جاتا ہے تو امامت کی نیت پائی ہی جاتی ہے ۔ اور امامت کی نیت نہ کرنے کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی نماز پڑھ رہا ہو اور کوئی دوسرا آکر اس کی اقتدا رکرلے اور پہلے شخص کو معلوم نہ ہو یا معلوم ہونے کے باوجود وہ امامت کی نیت نہ کرے۔ اور اگر کوئی امام استحضار اور دل جمعی کے مقصد سے زبان سے نیت کے الفاظ کہنا چاہے تو وہ جو زبان جانتا ہو، اس میں یہ حقیقت ادا کرلے کہ میں اس نماز میں لوگوں کا امام ہوں یا میں لوگوں کی امامت کی بھی نیت کرتا ہوں۔نیت کے لیے عربی الفاظ ضروری نہیں اور نہ ہی مطلوب ہیں ۔

    والإمام ینوي صلاتہ فقط، ولا یشترط لصحة الاقتداء نیة إمامة المقتدي؛ بل لنیل الثواب عند اقتداء أحد بہ الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، ۲: ۱۰۳، ۱۰۴، ط: مکبتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”لصحة الاقتداء“:أي: بل یشترط نیة إمامة المقتدي لنیل الإمام ثواب الجماعة (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند